معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1178
عَنْ عُثْمَانَ ابْنَ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللهِ الَّذِي لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَلَايَضُرَّهُ شَيْءٌ. (رواه ابوداؤد والترمذى)
صبح و شام کی دعائیں
حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص ہر دن کی صبح اور ہر رات کی شام کو تین دفعہ یہ دعا پڑھ لیا کرے اسے کوئی مضرت نہیں پہنچے گی اور وہ کسی حادثہ سے دوچار نہیں ہو گا۔ دعا یہ ہے: بِسْمِ اللهِ الَّذِي لاَ يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلاَ فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ العَلِيمُ (جامع ترمذی) اس اللہ کے نام کے ساتھ زمین و آسمان کی کوئی چیز بھی ضرر نہیں پہنچا سکتی اور وہ سب سننے والا اور جاننے والا ہے۔

تشریح
حضرت عثمان بن عفان ؓ سے اس حدیث کے ر اوی ان کے صاحبزادے ابان ہیں۔ ان پر فالج کا حملہ ہو گیا تھا جس سے ان کا جسم متاثر تھا۔ ایک دفعہ جب وہ یہ حدیث بیان کر رہے تھے ایک آدمی خاص طرح کی نظر سے ان کی طرف دیکھنے لگا، وہ سمجھ گئے کہ اس کے دل میں یہ اعتراض پید اہو رہا ہے کہ جب آپ یہ حدیث اپنے والد ماجد حضرت عثمان ؓ سے سن چکے تھے تو پھر آپ پر فالج کا حملہ کیسے ہو گیا، اس حدیث میں تو اس دعا کے صبح و شام پڑھنے والے کے لئے ہر حادثہ سے حفاظت کی ضمانت بتائی گئی ہے۔ ابان نے اس آدمی سے کہا: "میاں دیکھتے کیا ہو، نہ میں غلط بیان کر رہا ہوں نہ حضرت عثمانؓ نے مجھ سے غلب طیان کیا تھا۔ حدیث بالکل صحیح ہے اور اس میں جو وعدہ ہے وہ بھی برحق ہے، اصل واقعہ یہ ہے کہ ایک دفعہ کسی معاملہ کی وجہ سے مجھے سخت غصہ تھا، اس غصہ کی حالت میں اس دن وقت پر دعا پڑھنا بھول گیا، اسی دن یہ فالج کا حملہ ہوا۔ چونکہ تقدیر الہی میں فالج ہونا مقرر تھا اس لئے اس دن بھلا دیا گیا۔ حضرت ابان کا یہ بیان بھی حدیث کے ساتھ سنن ابی داؤد اور جامع ترمذی میں مروی ہے۔ صبح شام تین دفعہ اس دعا کا پڑھنا اللہ کے نیک بندوں کے معمولات میں سے ہے، اور بلاشبہ اس میں آفاتِ ارضی و سماوی سے حفاظت کی ضمانت ہے۔
Top