معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1182
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ، وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ، ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا» وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: «الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ» (رواه البخارى ورواه مسلم عن البراء بن عازب)
خاص سونے کے وقت کی دعائیں
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو آرام فرمانے کے لئے بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے رکھ لیتے (یعنی داہنا ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے رکھ کر داہنی کروٹ پر قبلہ رو لیٹ جاتے، جیسا کہ دوسری احادیث میں تفصیل ہے) اور پھر اللہ کے حضور میں عرض کرتے "اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا" (اے اللہ! تیرے ہی نام پہ مجھے مرنا اور تیرے ہی نام پر مجھے جینا ہے) اور جب سو کر اٹھتے تو اللہ کا شکر اس طرح ادا کرتے۔ "الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ" (حمد و شکر اس اللہ کے لئے جس نے موت طاری کرنے کے بعد ہم کو جلایا اور بالآخر ہمیں اسی کے پاس جانا ہے)۔ (صحیح بخاری)

تشریح
چونکہ نیند میں بہت کچھ مشابہت موت کی ہے اس لئے اس دعا میں نیند کو مرنے اور بیدار ہونے کو زندہ سے تعبیر کیا گیا ہے، اور اس طرح روزمرہ کے سونے جاگنے کو حیات بعد الموت کی یاد دہانی اور اس کی تیاری کی فکر کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔ سونے اور جاگنے کے وقت کی دعاؤں میں سے یہ دعا بہت مختصر ہے اور اس کا یاد کرنا بہت آسان ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو توفیق عطا فرمائے۔
Top