معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1190
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعَذَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ. فَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو، يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ، وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ. (رواه ابوداؤد والترمذى)
نیند میں ڈر جانے کی دعا
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی (ڈراؤنا خواب دیکھ کے) سوتے میں ڈر جائے تو یوں دعا کرے: "أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ تا وَأَنْ يَحْضُرُونِ" (میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کلمات تامات کے ذریعہ خود اس کے غضب اور عذاب سے اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانی وساوس و اثرات سے اور اس بت سے کہ شیاطین میرے پاس آئیں اور مجھے ستائیں) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: "پھر شیاطین اس بندے کو کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔" (حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ سے یہ حدیث ان کے صاحبزادے شعیب نے روایت کی ہے) ان کا بیان ہے کہ ہمارے والد ماجد عبداللہ بن عمروؓ کا یہ دستور تھا کہ ان کی اولاد میں جو بڑے اور بالغ ہو جاتے وہ یہ دعا ان کو تلقین فرماتے تا کہ وہ اس کو اپنا معمول بنا لیں۔اور جو بچے چھوٹے ہوتے تو یہی دعا ایک کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں (بطور تعویذ کے) ڈال دیتے۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ڈراؤنے اور پریشان کن خواب شیطانی اثرات سے ہوتے ہیں، اور اگر اس دعا کو معمول بنا لیا جائے تو ان شاء اللہ ان اثرات سے حفاظت ہو گی۔ صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کے اس عمل سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا نام یا اس کا کلام یا کوئی دعا کاغذ پر لکھ کر بطور تعویذ گلے وغیرہ میں ڈال دینا کوئی غلط کام نہیں ہے۔
Top