معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1192
عَنْ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَقَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، الحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، أَوْ دَعَا ، اسْتُجِيبَ لَهُ ، فَإِنْ تَوَضَّأَ قُبِلَتْ صَلاَتُهُ" (رواه البخارى)
سو کر اٹھنے کے وقت کی دعا
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب رات کو سو کر کسی کی آنکھ کھلے اور وہ اس وقت کہے: "لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، الحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" اس کے بعد کہے۔ "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي" (اے اللہ! میری مغفرت فرما اور مجھے بخش دے) یا کوئی اور دعا کرے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی یہ دعا و التجا قبول فرمائی جائے گی۔ اس کے بعد اگر (وہ ہمت کر کے اٹھ اجائے اور) وضو کر کے نماز پڑھے تو اس کی یہ نماز بھی ضرور قبول ہو گی۔ (صحیح بخاری)

تشریح
حدیث کا مندرجہ بالا متن صحیح بخاری سے نقل کیا گیا ہے۔ اس میں کلمہ "الحمدللہ، سبحان اللہ" سے پہلے ہے۔ لیکن امام بخاریؒ کے علاوہ امام ابو داؤد اور امام ترمذی وغیرہ جن ائمہ نے اس حدیث کو روایت کیا ہے ان سب کی روایات میں "سبحان اللہ" پہلے اور "الحمدللہ" بعد میں ہے، جیسا کہ کلمہ تمجید میں ہے۔ اسی لئے حافظ ابن حجرؒ وغیرہ شارحین بخاری نے کہا ہے کہ بخاری کی روایت میں "الحمدللہ" کا مقدم ہو جانا کسی راوی کا تصرف ہے۔ بہرحال ان شارحین کے نزدیک بھی ان کلمات کی صحیح ترتیب وہی ہے جو سنن ابی داؤد اور ترمذی کی روایت میں ہے۔ اسی بنا پر ترجمہ میں اسی ترتیب کے مطابق لکھ دیا گیا ہے۔ اس حدیث میں بشارت سنائی گئی ہے کہ جو بندہ رات کو آنکھ کھلنے پر اللہ تعالیٰ کی توحید تمجید اور تسبیح و تحمید اور اس کی مدد کے بغیر اپنی عاجزی و بےبسی کے اعتراف کے یہ کلمے پڑھے اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے اپنی مغفرت و بخشش کی دعا مانگے، یا کوئی اور دعا کرے تو وہ ضرور قبول فرمائی جائے اسی طرح اس وقت وضو کر کے جو نماز پڑھی جائے گی وہ بھی قبول ہو گی۔ بعض اکابر کا یہ ارشاد ہے کہ جس بندے کو یہ حدیث پہنچے وہ رسول اللہ ﷺ کا خاص الخاص عطیہ سمجھے اور آپ ﷺ کی اس بشارت پر یقین کرتے ہوئے اس کے مطابق عمل کر کے استغفار و دعا کی قبولیت کی یہ دولت حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے۔ بلاشبہ حضور ﷺ کے ایسے عطیات کی ناقدری بڑی محرومی ہے۔ امام بخاریؒ سے صحیح بخاری کو روایت کرنے والے امام ابو عبداللہ فربریؒ فرماتے ہیں کہ: "ایک دن رات کو سوتے سے میری آنکھ کھلی اور میں نے اللہ کی توفیق سے یہ کلمے اپنی زبان سے ادا کئے۔ اس کے بعد میری آنکھ لگ گئی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی میرے پاس آیا اور اس نے یہ آیت تلاوت کی: "وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَىٰ صِرَاطِ الْحَمِيدِ " (1) (اور ان کو توفیق و ہدایت ملی بہت اچھی بات کی اور وہ لگا دئیے گئے اللہ کے راستے پر)۔
Top