معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1193
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ " (رواه ابوداؤد وابن ماجة)
استنجا کے وقت کی دعائیں
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ قضائے حاجت کے مقامات (شیاطین اور موذی چیزوں کے) اڈے ہیں، لہذا جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت کے لئے ان میں جانا چاہے تو اللہ کے حضو ر میں پہلے عرض کرے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ" (اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں خبیثوں سے اور خبیثنیوں سے)۔ (سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
سونے اور کھانے پینے کی طرح بول و براز بھی انسانی زندگی کے لوازم میں سے ہے، اور بلاشبہ وہ خاص وقت (جب کہ آدمی اس گندگی کے اخراج میں مشغول ہو) ایسا ہوتا ہے کہ اس وقت اللہ کا نام لینا اور اس سے دعا کرنا بےادبی کی بات ہو گی۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ جب کوئی بندہ قضائے حاجت کو جائے تو مشغول ہونے سے پہلے اللہ سے یہ دعا کرے، اور فارغ ہونے کے بعد اس کے حضور میں یہ عرض کرے: تشریح ..... جس طرح مکھیاں اور دوسرے غلاظت پسند کیڑے مکوڑے غلاظت پر گرتے ہیں اسی طرح خبیث شیاطین اور بعض دوسری موذی مخلوقات غلاظت کے مقامات سے خاص دلچسپی اور مناسبت رکھتے ہیں۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ان مقامات میں جانے کے وقت کے لئے یہ دعا فرمائی اور (صحیح بخاری و صحیح مسلم میں آپ ﷺ کے خادم خاص حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ خود رسول اللہ ﷺرسول اللہ ﷺکا معمول تھا کہ بیت الخلاء جانے کے وقت دعا کرتے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ"
Top