معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1196
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ، قَالَ: " بِسْمِ اللهِ، تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نَزِلَّ أَوْ نَضِلَّ، أَوْ نَظْلِمَ (2) أَوْ نُظْلَمَ، أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا " (رواه احمد والترمذى والنسائى)
گھر سے نکلنے اور گھر میں آنے کے وقت کی دعا
حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا دستور تھا کہ جب گھر سے نکلتے تو کہتے: "بِسْمِ اللهِ، تَوَكَّلْتُ تا أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا" (میں اللہ کا نام لے کر نکل رہا ہوں، اللہ ہی پر میرا بھروسا ہے۔اے اللہ! ہم تیری پناہ مانگتے اس سے کہ ہمارے قدم بہکیں اور ہم غلط راہ پر چلیں (یا ہم دوسروں کی گمراہی اور غلط روی کا ذریعہ بنیں) یا ہم کسی پر ظلم و زیادتی کریں، یا ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے یا ہم کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئیں یا کوئی ہمارے ساتھ جہالت سے پیش آئے)۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

تشریح
آدمی جب کسی کام سے گھر سے نکلتا ہے تو مختلف حالات اور مختلف لوگوں سے اس کا سابقہ پڑتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی مدد و توفیق اس کے شامل حال نہ ہو اور اس کی دستگیری اور حفاظت نہ کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ وہ ظلوم و جہول بہک جائے اور کسی ناکردنی میں مبتلا ہو جائے، یا کسی دوسرے بندے کی گمراہی اور بےراہ روی کا سبب بن جائے، یا کسی سے کوئی جھگڑا ہو جائے اور اس میں وہ کوئی ظالمانہ یا جاہلانہ حرکت کر بیٹھے، یا خود کسی کے ظلم و ستم اور جہل و نادانی کا نشانہ بن جائے۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ گھر سے نکلتے وقت اللہ کا نام پاک لینے اور اس پر اپنا ایمان اور اعتماد و توکل تازہ کرنے کے علاوہ ان سب خطرات سے بھی اس کی پناہ مانگتے تھے اور اپنے عمل سے گویا اس کی شہادت دیتے تھے کہ آپ بھی قدم قدم پر اللہ تعالیٰ کی مدد و توفیق اور حفاظت و دستگیری کے حاجت مند ہیں۔ حضرت انس ؓ کی اس سے پہلے حدیث میں مختصر کلمہ "لَا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ" بھی ان سب خطرات سے پناہ جائی کو اپنے اندر لئے ہوئے ہے، اس لئے اس مقصد کے لئے وہ بھی کافی ہے۔
Top