معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1199
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِي الله عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا كَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ، فَقَالَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَالِكَ "سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" إِلَّا غَفَرَ اللهُ لَهُ مَا كَانَ فِىْ مَجْلِسِهِ ذَالِكَ. (رواه الترمذى)
کسی مجلس سے اُٹھنے کے وقت کی دعا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا جس میں اس سے بہت سی قابلِ مواخذہ فضول و لایعنی باتیں سرزد ہوئیں، مگر اس نے اس مجلس سے اٹھتے وقت کہا: "سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" (اے اللہ! میں تیری حمد کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں، گواہی دیتا ہوں کہ صرف تو ہی معبود برحق ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں اپنے گناہوں کی تجھ سے بخشش چاہتا ہوں، اور تیرے حضور میں توبہ کرتا ہوں) تو اللہ تعالیٰ اس کی ان سب لغزشوں کو معاف کر دے گا جو اس مجلس میں اس سے سرزد ہوئیں۔ (جامع ترمذی)

تشریح
جب آدمی کسی مجلس میں بیٹھتا ہے تو بسا اوقات اس میں ایسی باتیں کہتا یا سنتا ہے جو ایک مومن کے لئے مناسب نہیں ہوتیں، اور ان پر مواخذہ ہو سکتا ہے۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ جب مجلس سے اٹھو تو اللہ کی حمد و تسبیح، شہادتِ توحید اور توبہ و استغفار کا کلمہ پڑھو، یہ مجلس کی بےاحتیاطیوں کا کفارہ ہو جائے گا۔
Top