معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1200
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلِمَاتٌ لَا يَتَكَلَّمُ بِهِنَّ أَحَدٌ فِي مَجْلِسِهِ عِنْدَ قِيَامِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِلَّا كُفِّرَ بِهِنَّ عَنْهُ، وَلَا يَقُولُهُنَّ فِي مَجْلِسِ خَيْرٍ وَمَجْلِسِ ذِكْرٍ إِلَّا خُتِمَ لَهُ بِهِنَّ عَلَيْهِ كَمَا يُخْتَمُ بِالْخَاتَمِ عَلَى الصَّحِيفَةِ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ " (رواه ابوداؤد)
کسی مجلس سے اُٹھنے کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چند مختصر سے کلمے ہیں اگر کوئی بندہ کسی مجلس سے اٹھتے وقت اخلاص سے کہہ لے تو وہ اس مجلس کی ساری لغزشوں کا کفارہ ہو جائیں گے، اور اگر یہی کلمے کسی مجلس خیر یا مجلس ذکر کے خاتمے پر کہے جائیں تو اس مجلس کی روئداد کے نوشتہ پر ان کلموں کی مہر لگا دی جائے گی، جس طرح اہم کاغذات اور دستاویزوں پر مہر لگا دی جاتی ہے، وہ کلمے یہ ہیں: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" (سنن ابی داؤد)

تشریح
یہ بڑا ہی مختصر اور جامع کلمہ ہے۔ س میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و حمد بھی ہے، اس کی توحید کی شہادت بھی ہے، اور اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار بھی ہے۔ اللہ کے بعض مقبول بندوں کو دیکھا کہ ہر تھوڑی دیر کے بعد اور خاص کر ہر سلسلہ کلام کے ختم پر دل کی ایسی گہرائی سے جو اس وقت ان کے چہرے پر اور ان کی آواز میں بھی محسوس کی جاتی تھی یہی کلمے کہتے تھے جس سے سننے والوں کے دل بھی متاثر ہوتے تھے۔ بلا شبہ یہ کلمہ اپنی معنویت اور خاص ترتیب کے لحاظ سے ایسا ہی ہے کہ جب اخلاص کے ساتھ بندہ اللہ کے حضور میں یہ عرض کرے گا تو اللہ تعالیٰ کی رحمت و عنایت اس کی طرف ضرور بالضرور متوجہ ہو گی۔ یہ کلمہ بھی رسول اللہ ﷺ کے عطا فرمائے ہوئے خاص تحفوں میں سے ہے، اللہ تعالیٰ اس کی قدر اور استفادہ کی توفیق دے۔
Top