معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1202
عَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ السُّوقِ وَخَيْرَ مَا فِيهَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُصِيبَ فِيهَا صَفْقَةً خَاسِرَةً. (رواه البيهقى فى الدعوات الكبير)
بازار جانے کی دعا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا کہ جب آپ بازار جاتے تو کہتے: "بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تا صَفْقَةً خَاسِرَةً" (میں اللہ کا نام لے کر بازار جاتا ہوں۔ اے اللہ! اس بازار میں اور اس کی چیزوں میں جو خیر اور بھلائی ہو اس کا میں تجھ سے سائل ہوں اور اس میں اور اس کی چیزوں میں جو شر ہو میں اس سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اس بازار میں کوئی گھاٹے کا سودا کروں)۔ (دعوات کبیر للبیہقی)

تشریح
انسان اپنی ضروریات اور خرید و فروخت کے لئے بازار بھی جاتا ہے جہاں اس کے لئے نفع اور نقصان دونوں کے امکانات ہیں اور ہر دوسری جگہ سے زیادہ خدا سے غافل کرنے والی چیزیں ہیں اور اسی واسطے اس کو "شر البقاع" (بدترین جگہ) قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے رسول اللہ ﷺ جب ضرورت سے بازار تشریف لے جاتے تو اللہ کے ذکر اور اس سے دعا کا خاص اہتمام فرماتے۔
Top