معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1206
عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكَلَ طَعَامًا ثُمَّ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ، وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ» (رواه الترمذى)
کھانے پینے کے وقت کی دعا
حضرت معاذ بن انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو بندہ کھانا کھائے اور پھر کہے: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ، وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ" (ساری حمد اس اللہ کے لئے جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا،ا ور میری اپنی سعی و تدبیر اور قوت و طاقت کے بغیر محض اپنے فضل سے مجھے یہ عطا فرمایا) تو اس حمد و چکر کی برکت سے اس کے پہلے سارے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
بعض اعمال بظاہر بڑے چھوٹے سے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نگاہ میں وہ بہت بڑے اور اس کی میزان میں بہت بھاری ہوتے ہیں اور ان کا نتیجہ بڑا غیر معمولی نکلتا ہے۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ جو بندہ کھانے کے بعد صدقِ دل سے یہ اعتراف کرے کہ یہ کھانا مجھے میرے پروردگار اور پالنہار نے عطا فرمایا، میرے کسی ہنر اور کسی صلاحیت اور استحقاق کو اس میں کوئی دخل نہیں تھا، جو کچھ عطا فرمایا وہ اس نے صرف اپنے کرم سے عطا فرمایا، اور وساری حمد و ستائش کا مستحق وہی ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی اس حمد کی اتنی قدر فرمائے گا کہ اس کے سارے پہلے گناہ اس کی برکت سے بخش دے گا اور سنن ابی داؤد کی روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جس بندے نے کپڑا پہنا اور پھر اس طرح اللہ کی حمد کی: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي هَذَا الثَّوْبَ وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي، وَلَا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ. ساری حمد و ستائش اس اللہ کے لئے جس نے مجھے یہ کپڑا پہنایا،اور بغیر میری سعی و تدبیر اور قوت و طاقت کے مجھے یہ عطا فرمایا۔ تو اس کے پہلے اور پچھلے سب گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ دراصل بندے کا یہ اعتراف و احساس کہ اس کے پاس جو کچھ ہے اس کے رب کا عطیہ ہے وہ خود کسی لائق نہیں ہے، عبدیت کا جوہر ہے، اور اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑی قدر و قیمت رکھتا ہے۔ اور ان اعمال میں سے ہے جن کے صدقہ میں عمر بھر کی خطائیں معاف کر دی جائیں۔ اللہ تعالیٰ ان حقائق کا فہم اور ان پر یقین نصیب فرمائے اور عمل کی توفیق دے۔
Top