معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1210
عَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ، وَفِي حِفْظِ اللَّهِ، وَفِي سِتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا "
نیا لباس پہننے کے وقت کی دعا
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: "جو بندہ نیا کپڑا پہنے اور کہے: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي" (حمد و شکر اس اللہ کے لئے جس نے مجھے وہ لباس عطا فرمایا جس سے میں اپنی پردہ داری کرتا ہوں اور زندگی میں وہ میرے لئے سامانِ زینت بنتا ہے) پھر وہ بندہ اپنا وہ لباس جو اس نے پرانا کر کے اتار دیا ہے صدقہ کر دے تو وہ زندگی میں اور مرنے کے بعد اللہ کی حفاظت و نگہہبانی میں رہے گا اور اللہ تعالیٰ اس کی پردہ داری فرمائے گا"۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
لباس بھی اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، اور کھانے پینے ہی کی طرح انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ: "جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کو نیا کپڑا نصیب فرمائے اور وہ اس کو زیبِ تن کرے تو اللہ تعالیٰ کے احسان کے استحضار کے ساتھ اس کی حمد اور اس کا شکر ادا کرے، اور جو پہنا ہوا کپڑا اس نے پرانا کر کے اتارا ہے اس کو صدقہ کر دے۔، آپ ﷺ نے بشارت دی کہ ایسا کرنے والے بندے کو زندگی میں اور مرنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی حفاظت اور پردہ داری نصیب رہے گی"۔
Top