معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1222
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قُلْنَا يَوْمَ الْخَنْدَقِ: يَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ مِنْ شَيْءٍ نَقُولُهُ؟ فَقَدْ بَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ، قَالَ: " نَعَمْ، اللهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا "، قَالَ: " فَضَرَبَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ وُجُوهَ أَعْدَائِهِ بِالرِّيحِ، هَزَمَ اللهُ بِالرِّيحِ " (رواه احمد)
سخت خطرے کے وقت کی دعا
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگوں نے غزوہ خندق کے دن رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: حضرتﷺ! کیا اس نازک وقت کے لئے کوئی خاص دعا ہے، جو ہم اللہ کے حضور میں عرض کریں، حالت یہ ہے کہ ہمارے دل مارے دہشت کے اچھل اچھل کے گلوں میں آ رہے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! اللہ کے حضور میں یوں عرض کرو: "اللهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا" (اے اللہ! ہماری پردہ داری فرما اور ہماری گھبراہٹ کو بےخوفی اور اطمینان سے بدل دے) ابو سعید ؓ کہتے ہیں کہ: پھر اللہ نے آندھی بھیج کر دشمنوں کے منہ پھیر دئیے اور اس آندھی ہی سے اللہ نے ان کو شکست دی۔ (مسند احمد)

تشریح
رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحابِ کرام ؓ پر جو سخت سے سخت دن گزرے ہیں ان میں غزوہ خندق کے بعض ایام بھی تھے، جن کا ذِکر قرآن مجید میں بھی اس طرح کیا گیا ہے: إِذْ جَاءُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَإِذْ زَاغَتِ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّـهِ الظُّنُونَا ﴿١٠﴾ هُنَالِكَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزَالًا شَدِيدًا (الاحزاب،۳۳:۱۰،۱۱) جب آ گئے دشمنوں کے لشکر تمہارے اوپر کی جانب سے اور نیچے کی طرف سے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل مارے دہشت کے گلوں تک پہنچ گئے اور تم خدا کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے اس وقت اہلِ ایمان بڑی آزمائش میں پڑے اور سخت طریقے سے ہلا ڈالے گئے۔ انہی حالات میں ایک دن حضرت ابو سعید خدری ؓ نے حضور ﷺ سے وہ درخواست کی تھی جس کا حدیث میں ذکر کیا گیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے یہ مختصر دعا تلقین فرمائی تھی: "اللهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا، وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا" اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسی آندھی بھیجی گئی جس نے سارے لشکر کو تِتر بِتر کر دیا، اور وہ بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
Top