معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1227
عَنِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَثُرَ هَمُّهُ فَلْيَقُلْ "اللهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، وَابْنُ عَبْدِكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ، وَفِىْ قَبْضَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ، عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ، أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ، أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِيْ مَكْنُوْنٍ الْغَيْبِ عِنْدَكَ، أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ الْعَظِيْمِ رَبِيعَ قَلْبِي، وَجِلَاءَ هَمِّي وَغَمِّىْ مَا قَالَهَا عَبْدٌ قَطُّ إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ، أَبْدَلَهُ بِهِ فَرَجًا" (رواه ابن رزين)
فکر اور پریشانی کے وقت کی دعا
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس آدمی کو پریشانی اور فکر زیادہ ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اللہ کے حضور میں اوس طرح عرض کرے: "اللهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ تا وَجِلَاءَ هَمِّي وَغَمِّىْ" (اے اللہ! میں بندہ ہوں تیرا اور بیٹا ہوں تیرے ایک بندے کا اور تیری ایک بندی کا، اور بالکل تیرے قبضہ میں ہوں اور ہمہ تن تیرے دست قدرت میں ہوں، نافذ ہے میرے بارے میں تیرا حکم اور عین عدل ہے میرے بارے میں تیرا ہر فیصلہ، میں تجھ سے تیرے ہر اس اسم پاک کے واسطے سے جس سے تو نے اپنی مقدس ذات کو موسوم کیا ہے یا اپنی کسی کتاب میں اس کو نازل فرمایا ہے، یا اپنے خاص مخفی خزانہ غیب ہی میں اس کو محفوظ رکھا ہے۔ استدعا کرتا ہوں کہ قرآنِ عظیم کو میرے دل کی بہار بنا دے، اور میری فکروں اور میرے غموں کو اس کی برکت سے دور فرما دے) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمای کہ: "جو بندہ بھی ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی فکروں اور پریشانیوں کو دور فرما کر ضرور بالضرور اس کو کشادگی عطا فرما دے گا"۔ (رزین)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کی تعلیم فرمودہ اس دعا کی ایک ایک کلمہ عبدیت کی کیفیت سے لبریز ہے۔ سب سے پہلے اپنی اور اپنے ماں باپ کی بندگی اور عبدیت کا اظہار و اعتراف کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں، میرا باپ بھی تیرا بندہ اور میری ماں بھی تیری بندی تھی یعنی میں تیرا پشیتنی بندہ ہوں، تو میرا مالک و رب ہے اور میرے ماں باپ کا بھی مالک و رب ہے۔ اور میں ہمہ تن تیرے قبضہ میں ہوں میرے لیے جو بھی تیرا فیصلہ ہے وہ برحق ہے اور نافذ ہونے والا ہے، مجھے اور کسی کو بھی چون و چرا کی مجال نہیں ہے۔ اس کے بعد کہا گیا ہے کہ میرے پاس کوئی ایسا عمل اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بنا پر تجھ سے کچھ مانگنے کا مجھے حق ہو، اس لئے تیرے ہی ان اسماء پاک کے واسطے سے جن سے تو نے اپنی ذاتِ پاک کو موسوم کیا ہے یا جو تیری کتابوں میں بتائے گئے ہیں یا جو صرف تیرے ہی علم میں ہیں اور جنہیں تیرے سوا کوئی نہیں جانتا، تجھ سے استدعا کرتا ہوں کہ اپنے قرآنِ پاک کو میرے دل کی بہار بنا دے اور میری فکریں اور پریشانیاں اس کی برکت سے دور فرما دے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ: "جب بندہ اس طرح دعا کرے گا تو اس کی فکریں اور پریشانیاں ضرور بالضرور دور فرما دی جائیں گی"۔
Top