معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1228
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعْوَةُ ذِي النُّونِ الَّذِىْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ. فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلاَّ اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ. (رواه احمد والترمذى والنسائى)
مصائب اور مشکلات کے وقت کی دعائیں
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ذوالنون (اللہ کے پیغمبر یونس علیہ السلام) جب سمندر کی ایک مچھلی کا لقمہ بن کر اس کے پیٹ میں پہنچ گئے تھے تو اس وقت اللہ کے حضور میں ان کی دعا اور پکار یہ تھی: "لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ" (میرے مولا تیرے سوا کوئی معبود نہیں جس سے رحم و کرم کی درخواست اور مدد کی التجا کروں تو پاک اور مقدس ہے تیری طرف سے کوئی ظلم و زیادتی نہیں میں ہی ظالم اور پاپی ہوں) جو مسلمان بندہ اپنے کسی معاملہ اور مشکل میں ان کلمات کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو قبول ہی فرمائے گا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن نسائی)

تشریح
اس دنیا میں انسانوں کو بعض اوقات بڑے مصائب اور مشکلات سے سابقہ پڑتا ہے، اس میں خیر کا خاص پہلو یہ ہے کہ ان ابتلاءات اور مجاہدات کے ذریعہ اہل ایمان کی تربیت ہوتی ہے اور یہ ان کے لئے انابت الی اللہ اور رتعلق باللہ میں ترقی کا وسیلہ بنتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ایسے مواقع کے لئے جو دعائیں تعلیم فرمائیں ہیں وہ مصائب و مشکلات سے نجات کا وسیلہ بھی ہیں اور قرب خداوندی کا ذریعہ بھی۔ ان میں سے شند دعائیں ذیل میں پڑھئے۔ تشریح ..... حضرت یونس علیہ السلام کی یہ دعا قرآن مجید (سورہ انبیاء) میں انہی الفاظ میں مذکور ہوئی ہے۔ بظاہر تو اس مین صرف اللہ کی توحید و تسبیح اور اپنے قصور وار، خطاکار ہونے کا اعتراف ہے لیکن فی الحقیقت یہ اللہ کے حضور میں اظہارِ ندامت اور استغفار و انابت کا بہترین انداز ہے، اور اس میں اللہ کی رحمت کو کھینچ لینے کی خاص تاثیر ہے۔
Top