معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1234
عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ جَاءَهُ مُكَاتَبٌ فَقَالَ إِنِّي قَدْ عَجَزْتُ عَنْ كِتَابَتِي فَأَعِنِّي. قَالَ أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلِ صِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ قَالَ: قُلِ اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ. (رواه الترمذى والبيهقى فى الدعوات الكبير)
قرض اور تنگ حالی سے نجات کی دعا
حضرت علی المرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب ان کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ: میں زرِ کتابت ادا کرنے سے عاجز ہو رہا ہوں آپ اوس میں میری مدد کر دیجئے؟ آپ نے فرمایا: میں تم کو وہ دعائیہ کلمات نہ بتا دوں جو مجھے رسول اللہ ﷺ نے تعلیم فرمائے تھے، اگر تم پر کسی بڑے پہاڑ کے برابر بھی قرضہ ہو گا تو اس دعا کی برکت سے اور اللہ کے حکم سے وہ ادا ہو جائے گا (وہ مختصر دعا یہ ہے): "اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ" (اے میرے اللہ! مجھے حلال طریقے سے اتنی روزی دے جو میرے لئے کافی ہو اور حرام کی ضرورت نہ ہو، اور اپنے فضل و کرم سے مجھے اپنے ماسوا سے بےنیاز کر دے)۔ (جامع ترمذی، دعوات کبیر للبیہقی)

تشریح
"مکاتب" اس غلام کو کہا جاتا ہے جس کے آقا نے اس کے بارے میں طے کر دیا ہو کہ تم اتنی رقم ادا کر دو تو آزاد ہو، ایسا غلام جب وہ معینہ رقم ادا کر دے گا تو آزاد ہو جائے گا۔ حضرت علی ؓ کی خدمت م یں اسی طرح کوئی بےچارہ مکاتب آیا تھا جو زرِ کتابت ادا کرنے سے عاجز ہو رہا تھا، آپؓ اس وقت رقم سے تو اس کی کوئی مدد نہیں کر سکے لیکن اسی مقصد کے لئے ایک خاص دعا آپؓ نے اس کو تعلیم فرما دی جو رسول اللہ ﷺ نے آپؓ کو تعلیم فرمائی تھی۔ معلوم ہوا کہ ضرورت مند سائل کی اگر روپیہ پیسہ سے کسی وقت مدد نہ کی جا سکے تو اس کو اس طرح کی دعا ہی کی طرف رہنمائی کر دی جائے، یہ بھی اعانت اور خدمت کی ایک صورت ہے۔
Top