معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1245
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ. قَالَتْ وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَوْنُهُ وَخَرَجَ وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا. (رواه البخارى ومسلم)
آندھی اور تیز و تند ہوا کے وقت کی دعا
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا جب تیز و تند ہوا چلتی اور آندھی کی کیفیت ہوتی تو اس طرح دعا کرتے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ" (اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس ہوا کی خیر و برکت اور اس ہوا میں جو کچھ مضمر ہے اور جس کے ساتھ وہ بھیجی جا رہی ہے اس کی خیر و برکت اور میں پناہ مانگتا ہوں تجھ سے اس ہوا کے شر سے اور جو کچھ اس میں مضمر ہے اور جس کے ساتھ وہ بھیجی گئی ہے اس کے شر اور برے اثرات سے) اور جب آسمان پر ابر گھر کے آتا (جس میں خیر و شر اور رحمت و عذاب کے دونوں پہلو ہو سکتے ہیں) تو اللہ کے قہر و جلال کے خوف سے رسول اللہ ﷺ کا یہ حال ہو جاتا کہ آپ ﷺ کا رنگ بدل جاتا، کبھی باہر جاتے کبھی اندر آتے، کبھی آگے بڑھتے کبھی پیچھے ہٹتے۔ پھر جب خیریت سے بارش ہو جاتی تو آپ ﷺ کی یہ کیفیت ختم ہوتی۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے اس کیفیت کو محسوس کیا تو آپ ﷺ سے پوچھا کہ: "آپ ﷺ کا یہ حال کیوں ہو جاتا ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "آسمان پر ابر دیکھ کے مجھے خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں یہ اس قسم کا اَبر نہ ہو جسے اپنی وادیوں کی طرف بڑھتا دیکھ کر قومِ عاد نے کہا تھا کہ یہ بادل ہمارے علاقے پر برس کے ہماری کھیتیوں کو شاداب کرے گا (حالانکہ وہ عذاب کا بادل تھا جو ان کی مکمل تباہی و بربادی کا سامان لے کر آیا تھا)"۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
Top