معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1251
عَنْ قَتَادَةُ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: «هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ، هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ، هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ، آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا، وَجَاءَ بِشَهْرِ كَذَا. (رواه ابوداؤد)
مہینہ کا نیا چاند دیکھنے کے وقت کی دعا
قتادہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مہینہ کا نیا چاند دیکھتے تو تین دفعہ کہتے: "هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ" (خیر و برکت اور رشد و ہدایت کا چاند ہے) پھر تین ہی دفعہ کہتے: "آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ" (میرا ایمان ہے اس اللہ پر جس نے تجھے پیدا کیا) اس کے بعد فرماتے حمد و شکر اس اللہ کے لئے جس کے حکم سے فلاں مہینہ ختم ہوا اور فلاں مہینہ شروع ہوا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
رویت ہلال کے وقت کی یہ دوسری دعا ہے۔ سمجھنا چاہئے کہ آپ ﷺ نیا چاند دیکھ کے کبھی مندرجہ بالا حدیث والی دعا کرتے تھے اور کبھی یہ دوسری دعا۔ تین دفعہ "هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ" کہنے کا منشاء غالبا یہ تھا کہ بہت سے طبقے بعض مہینوں کو منحوس اور نامبارک سمجھتے ہیں، اس کلمہ سے اس توہم پرستی کلی تردید کر کے یہ بتانا مقصود ہوتا تھا کہ ہر مہینہ خیر و برکت اور رشد و ہدایت کا مہینہ ہے۔ "آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ" تین دفعہ کہہ کے آپ ﷺ ان گمراہوں کے مشرکانہ عقیدہ پر ضرب لگاتے تھے جو چاند کو رب اور دیوتا مانتے ہیں۔ قتادہ، جو اس حدیث کے راوی ہیں یہ غالبا قتادہ بن وعامہ سدوسی تابعی ہیں، انہوں نے یہ حدیث کسی صحابی سے سنی ہو گی، بعض تابعین اور اسی طرح بعض تبع تابعین بھی کبھی درمیانی راوی کا ذکر کئے بغیر اس طرح روایت کرتے ہیں کہ ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے۔ محدثین کی اصطلاح میں ایسی حدیث کو بلاغات کہا جاتا ہے۔ امام مالکؒ کی موطا میں ان کی اچھی خاصی تعداد ہے۔
Top