معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1254
عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: أَكْثَرُ مَا دَعَا بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي المَوْقِفِ: «اللَّهُمَّ لَكَ الحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ، اللَّهُمَّ لَكَ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي، وَإِلَيْكَ مَآبِي، وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا يَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ» (رواه الترمذى)
عرفات کی دعا
حضرت علی المرتضیٰ ؓ سے روایت ہے کہ عرجہ کے دن وقوف کے وقت رسول اللہ ﷺ نے سب سے زیادہ یہ دعا کی: "اللَّهُمَّ لَكَ الحَمْدُ تا مِنْ شَرِّ مَا يَجِيءُ بِهِ الرِّيحُ" (اے اللہ! تیرے ہی لئے ساری حمد و ستائش سزاوار ہے، اس طرح جس طرح تو فرماتا ہے، اس سے بہتر جو ہم تیری حمد و ثناء میں کہتے ہیں! اے اللہ! میری نماز اور میرا حج اور میری ساری عبادات اور میرا جینا مرنا سب تیرے ہی لئے ہے، اور مجھے زندگی ختم کر کے تیرے ہی حضور میں واپس جانا ہے، اور جو کچھ میں چھوڑ کے جاؤں تو ہی اس کا وارث ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، عذابِ قبر سے اور دل کے وسوسوں سے اور پراگندہ حالی سے اور پناہ مانگتا ہوں ہواؤں کے شر سے اور ان کے برے اثرات اور عواقب سے)۔ (جامع ترمذی)
Top