معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1257
عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ» (رواه البخارى ومسلم)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اکثر و بیشتر یہ دعا کیا کرتے تھے: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ" (اے میرے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آتشِ دوزخ کے عذاب سے بچا)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
سبحان اللہ! کتنی مختصر اور کتنی جامع دعا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ سے اس دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت کی کبھی ختم نہ ہونے والی زندگی میں بھی بھلائی مانگی گئی ہے۔ ظاہر ہے اس میں دنیا اور آخرت کی ساری ہی اچھی مرغوبات اور مطلوبات آ گئیں۔ اور آخر میں عذاب دوزخ سے بچانے اور محفوظ رکھنے کی استدعا کی گئی ہے۔ الغرض دنیا اور آخرت میں ایک بندے کو جو کچھ چاہئے وہ سب ہی اس مختصر ترین دعا میں مانگ لیا گیا ہے۔ پھر اس کی ایک یہ بھی خصوصیت ہے کہ یہ دراصل قرآن مجید کی دعا ہے، اس فرق کے ساتھ کہ قرآن پاک مین اس کا پہلا لفظ "رَبَّنَا" ہے اور حدیث میں اس کی جگہ پہلا لفظ "اَللَّهُمَّ" ہے۔ حاصل ایک ہی ہے۔ حضرت انسؓ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا بہ کثرت کیا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ہم امتیوں کو بھی رسول اللہ ﷺ کے اس اکثری معمول کی پیروی کی توفیق دے۔
Top