معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1262
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ: «رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الهُدَى لِي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا، لَكَ ذَكَّارًا، لَكَ رَهَّابًا، لَكَ مِطْوَاعًا، لَكَ مُخْبِتًا، إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي» (رواه الترمذى وابوداؤد)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: "رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ تا وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ صَدْرِي" (اے میرے رب! میری مدد فرما، میرے خلاف (میرے دشمنوں کی کارروائیوں میں ان کی) مدد نہ فرما، میری حمایت فرما (میرے مخالفین کی) میرے خلاف حمایت نہ فرما، اپنی لطیف خفیہ تدبیر میرے حق میں استعمال فرما، میرے خلاف استعمال نہ فرما۔ مجھے ٹھیک راستے پر چلا اور صراطِ مستقیم پر چلتے رہنا میرے لئے آسان فرما، جو کوئی مجھ پر ظلم و زیادتی کرے اس کے مقابلے میں میری مدد فرما۔ اے پروردگار! مجھے بنا دے اپنا خوب شکر کرنے والا، خوب ذکر کرنے والا، اپنے سے بہت ڈرنے والا، سراپا اطاعت گزار و فرنبردار، اپنے حضور میں عاجزری اور نیاز مندی سے جھکنے والا، نرم دل اور تیری بارگاہِ کرم کی طرف رجوع ہونے اور پلٹنے والا۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما لے، میرے گناہوں کے میل کچیل کو دھو دے، میری دعا قبول فرما، میرا ایمان (جو آخرت مین میری حجت بننے والا ہے اس کو) مستحکم کر دے، میری زبان کو ٹھیک چلنے والا بنا دے، میرے دل کو ہدایت بخش دے اور میرے سینہ کے کینہ کپٹ اور ہر قسم کی کھوٹ نکال دے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
اس دعا کی جامعیت ظاہر ہے۔ مندرجہ بالا سب ہی دعاؤں کا خاص قابل غور پہلو یہ ہے کہ ہر دعا میں رسول اللہ ﷺ نے اپنے کو اللہ تعالیٰ کے حضور میں اس طرح پیش کیا ہے کہ میں زندگی کے ہر معاملہ میں تیرا محتاج ہوں، خود عاجز اور بےبس ہوں، یہاں تک کہ اپنے ظاہر و باطن اور زبان و قلب پر بھی میرا اختیار اور قابو نہیں۔ اپنے اخلاق و جذبات اور اعمال و احوال کی اصلاح میں بھی تیری نظرِ کرم کا محتاج ہوں۔ میری صحت اور بیماری بھی تیرے ہی ہاتھ میں ہے، دشمنوں اور بدخواہوں کے شر سے تو ہی میری حفاظت فرما سکتا ہے، میں اس معاملہ میں بھی عاجز و بےبس ہوں، تو کریم رب اور داتا ہے اور میں سائل و منگتا ہوں۔ یہ رسول اللہ ﷺ کا کمالِ عبدیت ہے، اور بلاشبہ یہ کمال آپ ﷺ پر ختم ہے، اور یہ دوسرے تمام کمالات سے بالاتر ہے۔ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَاَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ
Top