معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1277
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ سَمِعْتُ دُعَاءَكَ اللَّيْلَةَ، فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي قَالَ: فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا. (رواه الترمذى)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک صاحب نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ: "رات میں نے آپ ﷺ کو دعا کرتے سنا، اس دعا میں سے یہ الفاظ مجھے پوری طرح پہنچے، آپ ﷺ اللہ تعالیٰ سے عرض کر رہے تھے: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي تا وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي" (اے اللہ! میرے گناہ معاف فرما دے اور میرے لئے میرے گھر میں وسعت عطا فرما، اور تو نے جو رزق مجھے عطا فرمایا ہے اس میں میرے لئے برکت دے)۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم نے دیکھا ان مختصر لفظوں نے کچھ بھی چھوڑا"۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اللہ تعالیٰ کی طرف سے جس بندے کے رزق میں برکت دی جائے اس کو رہنے بسنے کے لئے ایسا مکان عطا ہو جس کو وہ اپنے لئے کافی سمجھے اور اس میں وسعت محسوس کرے اور آخرت کے لئے اس کی لغزشوں، گنوہوں کی مغفرت اور معافی کا فیصلہ ہو جائے تو اس کو سب ہی کچھ مل گیا۔ رسول اللہ ﷺ کے آخری جملہ "هَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا " کا مطلب یہی ہے کہ بندے کو جو کچھ چاہئے وہ اس مختصر سی دعا میں سب آ گیا ہے، چھوٹے چھوٹے ان تین کلموں نے کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے۔
Top