معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1288
عن ابن مسعود" (مَرْفُوْعًا) «اللهُمَّ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَأَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ لَنَا وَمَا بَطَنَ، اللهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوبِنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا؛ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا قَائِلِيهَا، وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا» (رواه الطبرانى فى الكبير والحاكم فى المستدرك)
جامع اور ہمہ گیر دعائیں
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ دعا روایت کی ہے: "اللهُمَّ أَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا تا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا " (اے اللہ! ہمارے آپس کے تعلقات درست فرما دے اور ہمارے دلوں کو جوڑ دے، اور ہمیں سلامتی کے راستوں پر چلا، اور ہر طرح کی گمراہیوں سے نکال کر ہمیں نور کی طرف لا، اور ظاہری و باطنی قسم کی ساری بےحیائیوں سے ہمیں بچا۔ اے اللہ! ہماری سماعت و بصارت اور ہمارے قلوب میں اور اسی طرح ہمارے بیوی بچوں میں برکت عطا فرما، اور ہماری توبہ قبول فرما کر ہم پر عنایت فرما، تو بڑا عنایت فرمانے والا بڑا مہربان ہے اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار اور ثناء خواں اور قدر کے ساتھ قبول کرنے والا بنا اور ہمیں اپنی وہ نعمتیں بھرپور عطا فرما۔ (معجم کبیر طبرانی، مستدرک حاکم)

تشریح
اس جامع ترین ععا میں سب سے پہلے آپس کے تعلقات کی درستی اور دِلوں کے جوڑ کی استدعا کی گئی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ اگر دِلوں میں پھوٹ اور سینوں میں بغض و عداوت ہو تو دین بھی برباد ہوتا ہے اور دنیا بھی۔ اللہ تعالیٰ کی دینی و دنیوی اور مادی و روحانی ساری نعمتوں سے صحیح طور پر فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرہ بغض و عداوت کے عذاب سے محفوظ ہو۔ علاوہ ازیں اہلِ ایمان کے دلوں کا باہمی جوڑ اور ان کے تعلقات کی خوش گواری بجائے خود اہم مطلوبات میں سے ہے۔ آنکھوں، کانوں اور بیوی بچوں وغیرہ میں برکت کا مطلب یہ ہے کہ یہ نعمتیں برابر نصیب رہیں، اور ان سے وہ فوائد وبرکات حاصل ہوتے رہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان میں رکھے ہیں۔ نعمتوں کی قدر اور ان پر شکر و حمد کی توفیق بھی اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے اور ان سے محرومی بہت بڑی محرومی ہے، اس لئے اس کو بھی اللہ سے مانگنا چاہئے اور ایک محتاج بندے کی حیثیت سے ہر نعمت کے اتمام کی بھی اس سے استدعا کرنی چاہئے۔
Top