معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1303
عَنْ أَنَسَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ» (رواه البخارى ومسلم)
دعوتِ استعاذہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس طرح دعا کیا کرتے تھے: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الهَمِّ تا غَلَبَةِ الرِّجَالِ" (اے میرے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر سے اور غم سے اور کم ہمتی اور کاہلی و بزدلی سے اور بخیلی و کنجوسی اور قرضہ کے بار سے اور لوگوں کے دباؤ سے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس دعا میں جن آٹھ چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگی گئی ہے، ان میں سے چار (فکر و غم، قرضہ کا بار اور مخالفین کا غلبہ) ایسی چیزیں ہیں جو حساس و صاحبِ شعور آدمی کے لئے زندگی کے لطف سے محرومی اور سخت روحانی اذیت کا باعث ہوتی ہیں اور اس کی قوتِ کار اور صلاحیتوں کو معطل کر کے رکھ دیتی ہیں جس کے نتیجہ میں وہ دنیا اور آخرت کی بہت سی کامیابیوں اور سعادتوں سے محروم رہ جاتا ہے۔ اور باقی چار (کم ہمتی، کاہلی، کنجوسی اور بزدلی) ایسی کمزوریاں ہیں جن کی وجہ سے آدمی وہ جرأت مندانہ اقدامات اور محنت و قربانی والے وہ اعمال نہیں کر سکتا جن کے بغیر نہ دنیا میں کامرانی حاصل کی جا سکتی ہے اور نہ آخرت میں فوز و فلاح اور نہ اللہ کی رضا کا مقام حاصل ہو سکتا ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ ان سب چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہتے تھے، اور اپنے عمل سے امت کو بھی اس کی تلقین فرمایا کرتے تھے۔
Top