معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1325
عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ، وَإِنْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةٍ» (رواه الترمذى وابوداؤد)
بار بار گناہ اور بار بار استغفار کرنے والے
حضرت ابو بکر صدیق ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جو بندہ (گناہ کر کے) استغفار کرے (یعنی سچے دل سے اللہ سے معافی مانگے) وہ اگر دن میں ستر دفعہ بھی پھر وہی گناہ کرے تو (اللہ کے نزدیک) وہ گناہ پراصرار کرنے والوں میں نہیں ہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

تشریح
گناہ پر اصرار، یعنی بےفکری اور بےخوفی کے ساتھ گناہ کرتے رہنا اور اس پر دائم و قائم رہنا بڑی بدبختی اور بہت برے انجام کی نشانی ہے، اور ایسا عادی مجرم گویا اللہ تعالیٰ کی رحمت کا مستحق نہیں ہے۔ اس حدیث میں واضح فرمایا گیا ہے کہ اگر بندہ گناہ کے بعد اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے یعنی معافی مانگے تو پھر بار بار گناہ کرنے کے باوجود وہ "اصرار کرنے والوں" میں سے نہیں ہے۔ مگر ملحوظ رہے کہ استغفار صرف زبان سے نکلنے والے الفاظ کا نام نہیں ہے، بلکہ وہ دل کی ایک طلب ہے، زبان اس کی صرف ترجمانی کرتی ہے، اگر استغفار اور معافی طلبی دل سے ہو تو بلاشبہ ستر دفعہ بلکہ ستر ہزار دفعہ گناہ کرنے کے بعد بھی آدمی رحمتِ الٰہی کا مستحق ہے، اور گناہ پر اصرار کرنے والے مجرموں میں سے نہیں ہے۔
Top