معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1327
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا الْمَيِّتُ فِي الْقَبْرِ إِلَّا كَالْغَرِيقِ الْمُتَغَوِّثِ، يَنْتَظِرُ دَعْوَةً تَلْحَقُهُ مِنْ أَبٍ أَوْ أُمٍّ أَوْ أَخٍ أَوْ صَدِيقٍ، فَإِذَا لَحِقَتْهُ كَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَإِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُدْخِلُ عَلَى أَهْلِ الْقُبُورِ مِنْ دُعَاءِ أَهْلِ الْأَرْضِ أَمْثَالَ الْجِبَالِ، وَإِنَّ هَدِيَّةَ الْأَحْيَاءِ إِلَى الْأَمْوَاتِ الِاسْتِغْفَارُ لَهُمْ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
مرنے والوں کے لئے سب سے بہتر تحفہ استغفار
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قبر میں مدفون مُردے کی مثال بالکل اس شخص کی سی ہے جو دریا میں ڈوب رہا ہو اور مدد کے لئے چیخ پکار رہا ہو۔ وہ بےچارہ انتظار کرتا ہے کہ ماں یا باپ یا بھائی یا کسی دوست آشنا کی طرف سے دعائے رحمت و مغفرت کا تحفہ پہنچے، جب کسی طرف سے اس کو دعا کا تحفہ پہنچتا ہے تو وہ اس کو دنیا ومافیہا سے زیادہ عزیز و محبوب ہوتا ہے۔ اور دنیا میں رہنے بسنے والوں کی دعاؤں کی وجہ سے قبر کے مُردوں کو اتنا عظیم ثواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملتا ہے جس کی مثال پہاڑوں سے دی جا سکتی ہے۔ اور مُردوں کے لئے زندوں کا خاص ہدیہ ان کے لئے دعائے مغفرت ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)
Top