معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1328
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، أَنَّى لِي هَذِهِ؟ فَيَقُولُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ " (رواه احمد)
مرنے والوں کے لئے سب سے بہتر تحفہ استغفار
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت میں کسی مرد صالح کا درجہ ایک دم بلند کر دیا جاتا ہے تو وہ جنتی بندہ پوچھتا ہے کہ اے پروردگار! میرے درجہ اور مرتبہ میں یہ ترقی کس وجہ سے اور کہاں سے ہوئی؟ جواب ملتا ہے کہ تیرے واسطے تیری فلاں اولا کے دعائے مغفرت کرنے کی وجہ سے۔ (مسند احمد)

تشریح
اس حدیث میں اولاد کی دعا سے درجہ میں ترقی کا ذکر صرف تمثیلا کیا گیا ہے، ورنہ دوسرے اہلِ ایمان کی دعائیں بھی اسی طرح نفع مند ہوتی ہیں۔ زندگی میں جس طرح سب سے بڑا حق اولاد پر والدین کا ہے اور ان کی خدمت و اطاعت فرائض میں سے ہے، اسی طرح مرنے کے بعد اولاد پر والدین کا خاص حق ہے کہ ان کے لئے رحمت و مغفرت کی دعا کرتے رہیں۔ مرنے کے بعد ان کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کا یہی خاص راستہ ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس اور ابو ہریرہ ؓ کی ان دونوں حدیثوں کا مقصد صرف ایک حقیقت کی اطلاع دینا ہی نہیں ہے بلکہ ایک بلیغ انداز میں اولاد اور دوسرے اقارب و متعلقین کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ مرنے والوں کے لئے مغفرت و رحمت کی دعائیں کرتے رہیں۔ ان کے یہ تحفے قبروں میں اور جنت تک مرحومین کو پہنچتے رہیں گے۔ راقم السطور عرض کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کبھی کبھی اپنے بعض بندوں کو اس کا مشاہدہ بھی کرا دیتا ہے کہ کسی کی دعاؤں سے کسی بندے کو اس عالم میں کیا ملا، اور اس کے حال اور درجہ میں کیسی ترقی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ان حقائق کا یقین نصیب فرمائے، اور ان سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔
Top