معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1330
عن أبي الدرداء قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "من استغفر للمؤمنين والمؤمنات كل يوم سبعا وعشرين مرة كان من الذين يستجاب لهم ويرزق بهم أهل الأرض" (رواه الطبرانى فى الكبير)
عام مومنین کے لئے استغفار
حضرت ابو الدرداء ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جو بندہ عام مؤمنین و مؤمنات کے لئے (ہر روز ۲۷ دفعہ) اللہ تعالیٰ سے معافی اور مغفرت کی دعا کرے گا وہ اللہ کے اُن مقبول بندوں میں سے ہو جائے گا جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، اور جن کی برکت سے دنیا والوں کو رزق ملتا ہے "۔ (معجم کبیر طبرانی)

تشریح
اللہ تعالیٰ کو یہ بات بہت ہی محبوب ہے کہ اس کے بندوں کی خدمت و خیر خواہی اور ان کو نفع پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ ایک حدیث میں ہے: الْخَلْقُ عِيَالُ اللهِ، وَأَحَبُّ الْعِبَادِ إِلَى اللهِ أَنْفَعُهُمْ لِعِيَالِهِ سب مخلوق اللہ کا کنبہ ہے، اس لئے لوگوں میں اللہ کو زیادہ محبوب وہ بندے ہیں جو اس کی مخلوق کو زیادہ نفع پہنچائیں۔ پھر جس طرح مخلوق کے لئے کھانے، کپڑے کے قسم کی زندگی کی ضروریات فراہم کرنا اور ان کو راحت و آرام پہنچانا وغیرہ اس دنیا میں ان کی خدمت اور نفع رسانی کی صورتیں ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ سے بندوں کے لئے مغفرت اور بخشش کی دعا کرنا بھی اُخروی زندگی کے لحاظ سے ان کی بہت بڑی خدمت اور ان کے ساتھ بہت بڑی نیکی ہے، اور اس کی قدر و قیمت آخرت میں اس وقت معلوم ہو گی جب یہ بات کھل کر سامنے آ جائے گی کہ کسی کے استغفار نے کسی کو کیا دلوایا اور کتنا نفع پہنچایا۔ پس جو مخلص بندے اخلاص اور دل کی گہرائی سے ایمان والے بندوں اور بندیوں کے لئے مغفرت اور بخشش کی دعائیں کرتے ہیں اور دن رات میں بار بار کرتے ہیں (جس کا کورس حدیث میں ۲۷ بتایا گیا ہے) وہ تمام مؤمنین و مؤمنات کے خاص الخاص محسن اور گویا آخرت کے لحاظ سے "اصحاب خدمت" ہیں اور اپنے اس عمل سے اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ایسے مقرب اور مقبول ہو جاتے ہیں کہ ان کی دعائیں سنی جاتی ہیں، اور ان کی دعاؤں کی برکت سے دنیا والوں کو اللہ تعالیٰ رزق دیتا ہے۔ لیکن یہ بات یہاں قابل لحاظ ہے کہ اس دنیا میں تو ہر انسان بلکہ ہر جاندار کی خدمت اور اس کو ضروری درجہ کا آرام پہنچانے کی کوشش نیکی اور کارِ ثواب ہے۔ حدیث پاک میں فرمایا گیا ہے: "كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ صَدَقَةٌ" لیکن اللہ سے مغفرت اور جنت کی دعا صرف اہلِ ایمان ہی کے لئے کی جا سکتی ہے۔ کفر و شرک والے جب تک اس سے توبہ نہ کریں مغفرت اور جنت کے قابل نہیں ہیں، اس لئے ان کے واسطے مغفرت اور جنت کی دعا بھی نہیں کی جا سکتی۔ ماں ان کے واسطے ہدایت اور توبہ کی توفیق کی دعا کرنی چاہئے، جس کے بعد ان کے لئے مغفرت اور جنت کا دروازہ کھل سکے۔ ان کے حق میں یہی دعا کرنا ان کے ساتھ بہت بڑی نیکی اور خیر خواہی ہے۔
Top