معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1337
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَزِمَ الِاسْتِغْفَارَ، جَعَلَ اللَّهُ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مَخْرَجًا، وَمِنْ كُلِّ هَمٍّ فَرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ» (رواه احمد وابوداؤد وابن ماجه)
استغفار کی برکات
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو بندہ استغفار کو لازم پکڑ لے (یعنی اللہ تعالیٰ سے برابر اپنے گناہوں کی معافی مانگتا رہے) تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر تنگی اور مشکل سے نکلنے اور رہائی پانے کا راستہ بنا دے گا۔اور اس کی ہر فکر اور ہر پریشانی کو دور کر کے کشادگی اور اطمینان عطا فرمائے گا، اور اس کو ان طریقوں سے رزق دے گا جن کا اس کو خیال و گمان بھی نہ ہو گا۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
استغفار کی اصل غرض و غایت اور اس کا موضوع تو اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کو معاف کرانا ہے تا کہ بندہ ان کے عذاب و وبال سے بچ جائے لیکن قرآن مجید سے بھی معلوم ہوتا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے زیادہ وضاحت اور تفصیل کے ساتھ بتلایا ہے کہ استغفار بہت سے دنیوی برکات کا بھی باعث بنتا ہے اور بندے کو اس دنیا میں بھی اس کے طفیل بہت کچھ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقین و عمل نصیب فرمائے۔ ملحوظ رہے کہ یہ وعدہ صرف زبان سے کلماتِ استغفار پڑھنے پر نہیں ہے، بلکہ استغفار کی حقیقت پر ہے جس کی پہلے وضاحت کی جا چکی ہے، اللہ تعالیٰ شانہ نصیب فرمائے۔
Top