معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1344
عَنْ أَبِي طَلْحَةَ رَضِي الله عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: " إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ: إِنَّ رَبَّكَّ يَقُوْلُ أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَلَا يُسَلِّمَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا " (رواه النسائى والدارمى)
احادیث میں درود و سلام کی ترغیبات اور فضائل و برکات
حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن تشریف لائے اور آپ کے چہرہ انور پر خوشی اور بشاشت کے آثار نمایاں تھے (اس کا سبب بیان کرتے ہوئے) آپ ﷺ نے فرمایا کہ: آج جبرئیل امین آئے اور انہوں نے بتایا کہ تمہارا رب فرماتا ہے کہ اے محمدﷺ! کیا یہ بات تمہیں راضی اور خوش نہیں کر دے گی کہ تمہارا جو امتی تم پر صلوٰۃ بھیجے اس پر دس صلوٰتیں بھیجوں، اور جو تم پر سلام بھیجے اس پر دس سلام بھیجوں۔ (سنن نسائی، مسند دارمی)

تشریح
قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا ہے "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ" (اے نبیﷺ تمہارا رب تم کو اتنا عطا فرمائے گا کہ تم راضی ہو جاؤ گے) اس وعدہ کا پورا ظہور تو آخرت میں ہو گا، لیکن یہ بھی اس کی ایک قسط ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کا اتنا اکرام فرمایا، اور محبوبیت کبریٰ کا وہ مقامِ عالی آپ ﷺ کو عطا فرمایا کہ جو بندہ آپ ﷺ کی محبت اور آپ ﷺ کے احترام میں خَالِصًا لله آپ ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجے، اللہ تعالیٰ نے اس پر دس صلوٰتیں اور دس سلام بھیجنے کا دستور اپنے لئے مقرر فرمایا اور جبرائیل امینؑ کے ذریعہ آپ ﷺ کو اس کی اطلاع دی اور اس پیارے انداز میں دی: "إِنَّ رَبَّكَّ يَقُوْلُ أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) " (تمہارا رب فرماتا ہے اے محمد (ﷺ)! کیا تمہیں ہمارا یہ فیصلہ راضی اور خوش نہیں کر دے گا)۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے تو ان احادیث سے رسول اللہ ﷺ کے مقامِ محبوبیت کو کچھ سمجھا جا سکتا ہے۔
Top