معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1346
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الكِبَرَ أَوْ أَحَدُهُمَا فَلَمْ يُدْخِلاَهُ الجَنَّةَ. (رواه الترمذى)
آپ ﷺ کے ذِکر کے وقت بھی درود سے غفلت کرنے والوں کی محرومی اور ہلاکت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ذلیل و خوار ہو وہ آدمی جس کے سامنے میرا ذکر آئے اور وہ اس وقت بھی مجھ پر صلوٰۃ یعنی درود نہ بھیجے، اور اس طرح ذلیل و خوار ہو وہ آدمی جس کے لئے رمضان (رحمت و مغفرت والا) مہینہ آئے اور اس کے گزرنے سے پہلے اس کی مغفرت کا فیصلہ نہ ہو جائے (یعنی رمضان کا مبارک مہینہ بھی وہ غفلت و خدا فراموشی میں گزار دے اور توبہ و استغفار کر کے اپنی مغفرت کا فیصلہ نہ کرا لے) اور ذلیل و خوار ہو وہ آدمی جس کے ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک اس کے سامنے بڑھاپے کو پہنچیں اور وہ (ان کی خدمت کر کے) جنت کا استحقاق حاصل نہ کر لے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں تین قسم کے جن آدمیوں کے لئے ذلت و خواری کی بددعا ہے ان کا مشترک سنگین جرم یہ ہے کہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص عنایت اور رحمت و مغفرت حاصل کرنے کے بہترین مواقع فراہم کئے، لیکن انہوں نے خدا کی رحمت و مغفرت کو حاصل کرنا ہی نہیں چاہا اور اس سے محروم رہنا ہی اپنے لئے پسند کیا، بےشک وہ بدبخت ایسی ہی بددعا کے مستحق ہیں اور آگے درج ہونے والی حدیث سے معلوم ہو گا کہ ایسے محروموں کے لئے اللہ کے مقرب ترین فرشتے حضرت جبرئیل امینؑ نے بھی بڑی سخت بددعا کی ہے، اللہ کی پناہ!
Top