معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1347
عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْضُرُوا فَحَضَرْنَا، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَرَجَةَ قَالَ: " آمِينَ "، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّانِيَةَ قَالَ: " آمِينَ "، فَلَمَّا ارْتَقَى الدَّرَجَةَ الثَّالِثَةَ قَالَ: " آمِينَ "، فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ مِنَ الْمِنْبَرِ قَالَ: فَقُلْنَا له يَا رَسُولَ اللهِ سَمِعْنَا الْيَوْمَ مِنْكَ شَيْئًا مَا كُنَّا نَسْمَعُهُ فَقَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَرْضَ لِي فَقَالَ: بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ فَقُلْتُ: آمِينَ فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّانِيَةَ قَالَ: بَعُدَ مَنْ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ فَقُلْتُ: آمِينَ، فَلَمَّا رَقِيتُ الثَّالِثَةَ قَالَ: بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ اَبَوَيْهِ الْكِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا، فلَمْ يُدْخِلِ الْجَنَّةَ فَقُلْتُ: آمِينَ " (رواه الحاكم فى المستدرك وقال صحيح الاسناد)
آپ ﷺ کے ذِکر کے وقت بھی درود سے غفلت کرنے والوں کی محرومی اور ہلاکت
حضرت کعب بن عجر انصاری ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ہم لوگوں کو فرمایا: میرے پاس آ جاؤ؟ ہم لوگ حاضر ہو گئے (آپ ﷺ کو جو کچھ ارشاد فرمانا تھا اس کے لئے آپ ﷺ منبر پر جانے لگے) جب منبر کے پہلے درجے پر آپ ﷺ نے قدم رکھا تو فرمایا: آمین۔ پھر جب دوسرے درجے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا: آمین۔ اسی طرح جب تیسرے درجے پر قدم رکھا تو پھر فرمایا: آمین۔ پھر جو کچھ آپ ﷺ کو فرمانا تھا جب اس سے فارغ ہو کر آپ ﷺ منبر سے نیچے اُتر آئے تو ہم لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آج ہم نے آپ سے ایک ایسی چیز سنی جو ہم پہلے نہیں سنتے تھے (یعنی منبر کے ہر درجے پر قدم رکھتے وقت آج آپ آمین۔ کہتے تھے، یہ نئی بات تھی) آپ نے بتایا کہ: "جب میں منبر پر چڑھنے لگا تو جبرئیل امین آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ: "بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ" (تباہ و برباد ہو وہ محروم جو رمضان مبارک پائے اور اس میں بھی اس کی مغفرت کا فیصلہ نہ ہو) تو میں نے کہا آمین۔ پھر جب میں نے منبر کے دوسرے درجے پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا: "بَعُدَ مَنْ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ" (تباہ و برباد ہو وہ بےتوفیق اور بےنصیب جس کے سامنے تمہارا ذکر آئے اور وہ اس وقت بھی تم پر درود نہ بھیجے) تو میں نے اس پر بھی کہا آمین۔ پھر جب میں نے منبر کے تیسرے درجے پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا: "بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ اَبَوَيْهِ الْكِبَرَ عِنْدَهُ أَوْ أَحَدُهُمَا، فلَمْ يُدْخِلِ الْجَنَّةَ" (تباہ و برباد ہو وہ بدبخت آدمی جس کے ماں باپ یا اُن دونوں میں سے ایک اس کے سامنے بوڑھے ہو جائیں، اور وہ (اُن کی خدمت کر کے اور ان کو راضی کر کے) نت کا مستحق نہ ہو جائے) اس پر بھی میں نے کہا آمین۔ (مستدرک حاکم)

تشریح
اس حدیث کا مضمون بھی قریب قریب ہی ہے جو اس سے پہلی حضرت ابو ہریرہ ؓ والی حدیث کا تھا، فرق اتنا ہے کہ اس میں اصل بددعا کرنے والے حضرت جبرئیل علیہ السلام ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان کی ہر بددعا پر آمین کہا ہے۔ حضرت جبرئیلؑ کی بددعا اور رسول اللہ ﷺ کے آمین کہنے کا یہی واقعہ الفاظ کے تھوڑے سے فرق کے ساتھ حضرت کعب بن عجرہ انصاری کے علاوہ حضرت ابن عباس، حضرت جابر بن سمرہ، حضرت مالک بن الحویرث اور عبداللہ بن الحارث ؓ سے بھی حدیث کی مختلف کتابوں میں روایت کیا گیا ہے۔ان میں سے بعض روایتوں میں یہ بھی ہے کہ حضرت جبرئیلؑ بددعا کرتے تھے اور رسول اللہ ﷺ سے مطالبہ کرتے تھے کہ آپ آمین کہئے تو آپ آمین کہتے تھے۔ ان سب حدیثوں میں مذکورہ بالا تین قسم کے محروموں کے لئے رسول اللہ ﷺ اور حضرت جبرئیلؑ کی طرف سے سخت ترین بددعا کے انداز میں جس طرح انتہائی ناراضی اور بیزاری کا اظہار کیا گیا ہے، یہ دراصل ان تینوں کوتاہیوں کے بارے میں سخت ترین انتباہ ہے۔ نیز اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی محبوبیت کی وجہ سے فرشتوں کی دنیا اور ملاءِ اعلیٰ میں عظمت و محبوبیت کا وہ بلند ترین مقام حاصل ہے کہ جو شخص آپ کے حق کی ادائیگی کے معاملہ میں صرف اتنی کوتاہی اور غفلت کرے کہ آپ ﷺ کے ذکر کے وقت آپ ﷺ پر درود نہ بھیجے تو اس کے لئے سارے ملاءِ اعلیٰ کے امام اور نمائندے حضرت جبرئیل کے دل سے اتنی سخت بددعا نکلتی ہے اور وہ اس پر رسول اللہ ﷺ سے بھی آمین کہلواتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قسم کی ہر تقصیر اور کوتاہی سے محفوظ رکھے، اور آنحضرتﷺ کی حق شناسی اور حق کی ادائیگی کی توفیق دے۔ ان ہی احادیث کی بناء پر فقہا نے یہ رائے قائم کی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کا ذِکر آئے تو آپ ﷺ پر درود بھیجنا ذِکر کرنے والے پر بھی اور سننے والے پر بھی واجب ہے، جیسا کہ پہلے ذِکر کیا جا چکا ہے۔
Top