معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1364
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ فَقُولُوا اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ " (رواه احمد وابن حبان والدار قطنى والبيهقى فى السنن)
درود شریف کے خاص کلمات
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم مجھ پر صلوٰۃ بھیجو تو اس طرح کہا کرو "اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ" (مسند احمد، صحیح ابن حبان، سنن دار قطنی، سنن بیہقی) (چونکہ دُرود پاک کے ان کلمات کا ترجمہ بار بار کیا جا چکا ہے اس لئے اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں سمجھی گئی)۔

تشریح
حضرت ابن مسعود ؓ کے روایت کردہ اس دُرود میں رسول اللہ ﷺ کا نام پاک آپ کی امتیازی صفت اور خاص لقب "النبی الامی" کے اضافہ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، قرآن مجید میں آپ ﷺ کی یہ صفت ایک خاص نشانی اور پہچان کے طور پر ذکر کی گئی ہے (الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ ..... الاعراف) اس آیت میں اشارہ ہے کہ تورات و انجیل میں آپ ﷺ کا ذکر اس صفت کے ساتھ کیا گیا تھا "امی" کے معنی ہیں "بے لکھے پڑھے" مطلب یہ ہے کہ جو علم و ہدایت آپ ﷺ لے کر آئے وہ آپ ﷺ نے کسی استاد یا کتاب سے حاصل نہیں کیا ہے، بلکہ براہ راست اللہ تعالیٰ کی تعلیم سے حاصل ہوا ہے۔ لکھنے پڑھنے کے لحاظ سے آپ ﷺ بالکل ویسے ہی ہیں جیسے ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے۔ ظاہر ہے آپ ﷺ کی اس صفت اور اس لقب میں ایک خاص محبوبیت ہے اور اس چھوٹے سے لفظ میں آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کی ایک بڑی روشن دلیل پیش کر دی گئی ہے ؎ نگارِ من کہ بمکتب نہ رفت و خط نہ نوشت بغمزہ مسئلہ آموز صد مدرس شُد
Top