معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1370
عَنْ عَلِيٍّ كَرَّمُ اللهُ وَجْهَهُ فِى الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِىِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ...... إِنَّ اللَّهَ وَمَلاَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ رَبِّي وَسَعْدَيْكَ.. صَلَوَاتُ اللَّهِ الْبَرِّ الرَّحِيمِ، وَالْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ، وَمَا سَبَّحَ لَكَ مِنْ شَيْءٍ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ، عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، وَسَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ، وَإِمَامِ الْمُتَّقِينَ، وَرَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، الشَّاهِدِ الْبَشِيرِ، الدَّاعِي إِلَيْكَ بِإِذْنِكَ، السِّرَاجِ الْمُنِيرِ، وَعَلَيْهِ السَّلَامُ . (اورده القاضى عياض فى كتاب الشفا)
درود شریف کے خاص کلمات
حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے روایت کیا گیا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ پر اس طرح درود بھیجتے تھے۔ (پہلے سورہ احزاب کی یہ آیت تلاوت فرماتے جس میں رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے) إِنَّ اللَّهَ وَمَلاَئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا اس کے بعد کہتے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ رَبِّي وَسَعْدَيْك اے میرے اللہ میں تیرے اس فرمان کی بسر و چشم تعمیل کرتاہوں اور عرض کرتا ہوں۔ صَلَوَاتُ اللَّهِ الْبَرِّ الرَّحِيمِ، وَالْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ، وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ..... الخ اس خداوند تعالیٰ کی طرف سے جو بڑا احسان فرمانے والا اور نہایت مہربان ہے۔ خاص نوازشیں اور عنایتیں ہو ں، اور اس کے ملائکہ مقربین اور انبیاء و صدیقین اور شہداء و صالحین کی اور اس ساری مخلوقات کی جو اللہ کی تسبیح و حمد کرتی ہے۔ بہترین دعائیں اور نیک تمنائیں ہوں۔ حضرت محمد بن عبداللہ کے لئے جو خاتم النبیین، سید المرسلین اور رسول رب العالمین ہیں، جو اللہ کی طرف سے شہادت ادا کرنے والے ہیں، اللہ کے فرمانبردار بندوں کو رحمت و جنت کی بشارت سنانے والے اور مجرموں، نافرمانوں کو برے انجام سے اور اللہ کے عذاب سے آگاہی دینے والے ہیں، جو تیرے بندوں کو تیرے حکم سے تیری طرف دعوت دیتے ہیں اور تیرے ہی روشن کئے ہوئے چراغ ہیں، اور ان پر سلام ہو۔ (شفاء قاضی عیاض)

تشریح
یہ درود پاک جیسا کہ ظاہر ہے الفاظ و مطالب کے لحاظ سے نہایت بلند اور ایمان افروز ہے لیکن حدیث کی کسی کتاب میں اس کی روایت نظر سے نہیں گزری، البتہ پانچویں اور چھٹی صدی کے عالم اور محدث قاضی عیاضؒ نے اپنی کتاب "الشفاء بحقوق المصطفیٰ" میں اس کو حضرت علی مرتضی سے نقل کیا ہے (1) اور علامہ قسطلانی نے "مواھب لدنیہ" میں شیخ زین الدین بن الحسین مراغی کی کتاب "تحقیق النصرۃ فی دار الھجرۃ" کے حوالہ سے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی نماز جنازہ میں حضرت علی مرتضی نے آپ ﷺ پر یہی درود پاک پڑھا تھا اور لوگوں کے دریافت کرنے پر ان کو بھی تعلیم فرمایا تھا (2) ..... بہرحال الفاظ و مطالب کے لحاظ سے بڑا پیا ر اور روح پروریہ درود ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت علی مرتضی ؓ سے دُرود و سلام کے جو کلمات یہاں نقل کئے گئے ان سے معلوم ہو گیا کہ امت کے لئے یہ پابندی نہیں ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ پر صرف آپ ﷺ کے تلقین فرمائے کلمات ہی کے ذریعہ دُرود و سلام بھیجے، بلکہ ارباب ذوق و محبت کے لئے دروازہ کھلا ہوا ہے۔ وہ حدود شریعت کے پابند رہتے ہوئے اپنے ذوق و شوق کے تقاضے کے مطابق دوسرے کلمات کے ذریعہ بھی آپ ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیج سکتے ہیں۔ چنانچہ بہت سے اکابر امت، تابعین اور بعد کے علماء عارفین سے اور بھی کلمات منقول ہیں لیکن وہ سلسلہ معارف الحدیث کے دارئرہ سے باہر ہیں اس لئے ان کو یہاں درج کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا، اگر اللہ نے توفیق دی تو ان میں سے بھی چند منتخب کلمات کو ایک مستقل مضمون میں جمع کرنے اور ان پر کچھ لکھنے کا ارادہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی توفیق سے معارف الحدیث کی پانچویں جلد یہاں ختم ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے اور اس کے مولف اور ناظرین کے لئے وسیلہ رحمت و مغفرت بنائے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ العَلِيمُ
Top