مؤطا امام مالک - ترکے کی تقسیم کے بیان میں - حدیث نمبر 1391
بَاب مِيرَاثِ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْإِخْوَةَ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ لَا يَرِثُونَ مَعَ الْوَلَدِ الذَّكَرِ شَيْئًا وَلَا مَعَ وَلَدِ الْابْنِ الذَّكَرِ شَيْئًا وَلَا مَعَ الْأَبِ دِنْيَا شَيْئًا وَهُمْ يَرِثُونَ مَعَ الْبَنَاتِ وَبَنَاتِ الْأَبْنَاءِ مَا لَمْ يَتْرُكْ الْمُتَوَفَّى جَدًّا أَبَا أَبٍ مَا فَضَلَ مِنْ الْمَالِ يَكُونُونَ فِيهِ عَصَبَةً يُبْدَأُ بِمَنْ كَانَ لَهُ أَصْلُ فَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ فَإِنْ فَضَلَ بَعْدَ ذَلِكَ فَضْلٌ كَانَ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ يَقْتَسِمُونَهُ بَيْنَهُمْ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ ذُكْرَانًا كَانُوا أَوْ إِنَاثًا لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ فَلَا شَيْءَ لَهُمْ قَالَ وَإِنْ لَمْ يَتْرُكْ الْمُتَوَفَّى أَبًا وَلَا جَدًّا أَبَا أَبٍ وَلَا وَلَدًا وَلَا وَلَدَ ابْنٍ ذَكَرًا كَانَ أَوْ أُنْثَى فَإِنَّهُ يُفْرَضُ لِلْأُخْتِ الْوَاحِدَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَمَا فَوْقَ ذَلِكَ مِنْ الْأَخَوَاتِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ فُرِضَ لَهُمَا الثُّلُثَانِ فَإِنْ كَانَ مَعَهُمَا أَخٌ ذَكَرٌ فَلَا فَرِيضَةَ لِأَحَدٍ مِنْ الْأَخَوَاتِ وَاحِدَةً كَانَتْ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ وَيُبْدَأُ بِمَنْ شَرِكَهُمْ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ فَمَا فَضَلَ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْ شَيْءٍ كَانَ بَيْنَ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ إِلَّا فِي فَرِيضَةٍ وَاحِدَةٍ فَقَطْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ فِيهَا شَيْءٌ فَاشْتَرَكُوا فِيهَا مَعَ بَنِي الْأُمِّ فِي ثُلُثِهِمْ وَتِلْكَ الْفَرِيضَةُ هِيَ امْرَأَةٌ تُوُفِّيَتْ وَتَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأُمَّهَا وَإِخْوَتَهَا لِأُمِّهَا وَإِخْوَتَهَا لِأُمِّهَا وَأَبِيهَا فَكَانَ لِزَوْجِهَا النِّصْفُ وَلِأُمِّهَا السُّدُسُ وَلِإِخْوَتِهَا لِأُمِّهَا الثُّلُثُ فَلَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ بَعْدَ ذَلِكَ فَيَشْتَرِكُ بَنُو الْأَبِ وَالْأُمِّ فِي هَذِهِ الْفَرِيضَةِ مَعَ بَنِي الْأُمِّ فِي ثُلُثِهِمْ فَيَكُونُ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَى مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمْ كُلَّهُمْ إِخْوَةُ الْمُتَوَفَّى لِأُمِّهِ وَإِنَّمَا وَرِثُوا بِالْأُمِّ وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوْ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ فَلِذَلِكَ شُرِّكُوا فِي هَذِهِ الْفَرِيضَةِ لِأَنَّهُمْ كُلَّهُمْ إِخْوَةُ الْمُتَوَفَّى لِأُمِّهِ
سگے بھائی بہن کی میراث کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ سگے بھائی بہن بیٹے یا پوتے کے ہوتے ہوئے یا باپ کے ہوتے ہوئے کچھ نہ پائیں گے بلکہ سگے بھائی بہن بیٹیوں یا پوتیوں کے ساتھ وارث ہوتے ہیں۔ جب میت کا دادا یعنی باپ کا باپ زندہ نہ ہو تو جس قدر مال بعد ذوی الفروض کے حصہ دینے کے بچ رہے گا وہ سگے بہن بھائیوں کا ہوگا بانٹ لیں گے اس کو اللہ کی کتاب کے موافق للذکر مثل حظ الانثیین کے طور پر اور اگر کچھ نہ بچے گا تو کچھ نہ پائیں گے۔ کہا مالک نے اگر میت کا باپ اور دادا یعنی باپ کا باپ نہ ہو نہ اس کا بیٹاہو نہ پوتا ہو نہ بیٹے نہ پوتے صرف ایک بہن ہو سگی تو اس کو آدھا مال ملے گا اگر دوسگی بہنیں ہوں یا زیادہ تو دو ثلث (دوتہائی) ملیں گے اگر ان بہنوں کے ساتھ کوئی بھائی بھی ہو تو بہنوں کو کوئی معین حصہ نہ ملے گا۔ بلکہ اور ذوی الفروض کا فرض ادا کر کے جو بچ رہے گا وہ للذکر مثل حظ الانثیین کے طور پر بھائی بہن بانٹ لیں گے مگر ایک مسئلہ میں سگے بھائی یا بہنوں کے لئے کچھ نہیں بچتا تو وہ اخیافی بھائی بہنوں کے شریک ہوجائیں گے۔ صورت اس مسئلے کی یہ ہے ایک عورت مرجائے اور خاوند اور ماں اور سگے بھائی بہنیں اور اخیافی بھائی بہنیں چھوڑ جائے تو خاوند کو نصف اور ماں کو سدس (چھٹا) اور اخیافی بھائی بہنوں کو ثلث ملے گا اب سگے بہن بھائیوں کے واسطے کچھ نہ بچا تو ثلث (تہائی) میں وہ اخیافی بھائی بہنوں کے شریک ہوجائیں گے مگر مرد اور عورت سب کو برابر پہنچے گا اس واسطے کہ سب بھائی بہن مادری ہیں کیونکہ ماں سب کی ایک ہے۔ کیونکہ اللہ جل جلالہ، فرماتا ہے کہ اگر کوئی شخص کلالہ مرے اس کا بھائی ہو یا بہن تو ہر ایک کو سدس ملے گا اگر زیادہ ہوں تو سب شریک ہوں گے ثلث (تہائی) میں۔ پس حقیقی بہن بھائی بھی اخیافی بہن بھائیوں کے ساتھ شریک ہوگئے ثلث (تہائی) میں اس مسئلے میں اس لئے کہ وہ بھی مادری بھائی ہیں۔
Malik said, "The generally agreed upon way of doing things among us is that maternal half-siblings do not inherit anything when there are children or grandchildren through sons, male or female. They do not inherit anything when there is a father or the fathers father. They inherit in what is outside of that. If there is only one male or female, they are given a sixth. If there are two, each of them has a sixth. If there are more than that, they share in a third which is divided among them. The male does not have portion of two females. That is because Allah, the Blessed, the Exalted, says in His Book, If a man or woman has no direct heir, and he has a brother or sister, by the mother, each of them has a sixth. If there are more than two, they share equally in a third. " (Sura 4 ayat 12).
Top