مؤطا امام مالک - مکاتب کے بیان میں - حدیث نمبر 1173
حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تُقَاطِعُ مُكَاتَبِيهَا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الشَّرِيكَيْنِ فَإِنَّهُ لَا يَجُوزُ لِأَحَدِهِمَا أَنْ يُقَاطِعَهُ عَلَى حِصَّتِهِ إِلَّا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ وَذَلِكَ أَنَّ الْعَبْدَ وَمَالَهُ بَيْنَهُمَا فَلَا يَجُوزُ لِأَحَدِهِمَا أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مِنْ مَالِهِ إِلَّا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ وَلَوْ قَاطَعَهُ أَحَدُهُمَا دُونَ صَاحِبِهِ ثُمَّ حَازَ ذَلِكَ ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَلَهُ مَالٌ أَوْ عَجَزَ لَمْ يَكُنْ لِمَنْ قَاطَعَهُ شَيْءٌ مِنْ مَالِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يَرُدَّ مَا قَاطَعَهُ عَلَيْهِ وَيَرْجِعَ حَقَّهُ فِي رَقَبَتِهِ وَلَكِنْ مَنْ قَاطَعَ مُكَاتَبًا بِإِذْنِ شَرِيكِهِ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ فَإِنْ أَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ الَّذِي أَخَذَ مِنْهُ مِنْ الْقِطَاعَةِ وَيَكُونُ عَلَى نَصِيبِهِ مِنْ رَقَبَةِ الْمُكَاتَبِ كَانَ ذَلِكَ لَهُ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا اسْتَوْفَى الَّذِي بَقِيَتْ لَهُ الْكِتَابَةُ حَقَّهُ الَّذِي بَقِيَ لَهُ عَلَى الْمُكَاتَبِ مِنْ مَالِهِ ثُمَّ كَانَ مَا بَقِيَ مِنْ مَالِ الْمُكَاتَبِ بَيْنَ الَّذِي قَاطَعَهُ وَبَيْنَ شَرِيكِهِ عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمَا فِي الْمُكَاتَبِ وَإِنْ كَانَ أَحَدُهُمَا قَاطَعَهُ وَتَمَاسَكَ صَاحِبُهُ بِالْكِتَابَةِ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ قِيلَ لِلَّذِي قَاطَعَهُ إِنْ شِئْتَ أَنْ تَرُدَّ عَلَى صَاحِبِكَ نِصْفَ الَّذِي أَخَذْتَ وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَكُمَا شَطْرَيْنِ وَإِنْ أَبَيْتَ فَجَمِيعُ الْعَبْدِ لِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ خَالِصًا قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُقَاطِعُهُ أَحَدُهُمَا بِإِذْنِ صَاحِبِهِ ثُمَّ يَقْتَضِي الَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ مِثْلَ مَا قَاطَعَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ قَالَ مَالِك فَهُوَ بَيْنَهُمَا لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ وَإِنْ اقْتَضَى أَقَلَّ مِمَّا أَخَذَ الَّذِي قَاطَعَهُ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ فَأَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ فَذَلِكَ لَهُ وَإِنْ أَبَى فَجَمِيعُ الْعَبْدِ لِلَّذِي لَمْ يُقَاطِعْهُ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا فَأَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَهُ أَنْ يَرُدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ وَيَكُونُ الْمِيرَاثُ بَيْنَهُمَا فَذَلِكَ لَهُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي تَمَسَّكَ بِالْكِتَابَةِ قَدْ أَخَذَ مِثْلَ مَا قَاطَعَ عَلَيْهِ شَرِيكُهُ أَوْ أَفْضَلَ فَالْمِيرَاثُ بَيْنَهُمَا بِقَدْرِ مِلْكِهِمَا لِأَنَّهُ إِنَّمَا أَخَذَ حَقَّهُ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُقَاطِعُ أَحَدُهُمَا عَلَى نِصْفِ حَقِّهِ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ ثُمَّ يَقْبِضُ الَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ أَقَلَّ مِمَّا قَاطَعَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ قَالَ مَالِك إِنْ أَحَبَّ الَّذِي قَاطَعَ الْعَبْدَ أَنْ يُرَدَّ عَلَى صَاحِبِهِ نِصْفَ مَا تَفَضَّلَهُ بِهِ كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا شَطْرَيْنِ وَإِنْ أَبَى أَنْ يَرُدَّ فَلِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالرِّقِّ حِصَّةُ صَاحِبِهِ الَّذِي كَانَ قَاطَعَ عَلَيْهِ الْمُكَاتَبَ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنَّ الْعَبْدَ يَكُونُ بَيْنَهُمَا شَطْرَيْنِ فَيُكَاتِبَانِهِ جَمِيعًا ثُمَّ يُقَاطِعُ أَحَدُهُمَا الْمُكَاتَبَ عَلَى نِصْفِ حَقِّهِ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ وَذَلِكَ الرُّبُعُ مِنْ جَمِيعِ الْعَبْدِ ثُمَّ يَعْجِزُ الْمُكَاتَبُ فَيُقَالُ لِلَّذِي قَاطَعَهُ إِنْ شِئْتَ فَارْدُدْ عَلَى صَاحِبِكَ نِصْفَ مَا فَضَلْتَهُ بِهِ وَيَكُونُ الْعَبْدُ بَيْنَكُمَا شَطْرَيْنِ وَإِنْ أَبَى كَانَ لِلَّذِي تَمَسَّكَ بِالْكِتَابَةِ رُبُعُ صَاحِبِهِ الَّذِي قَاطَعَ الْمُكَاتَبَ عَلَيْهِ خَالِصًا وَكَانَ لَهُ نِصْفُ الْعَبْدِ فَذَلِكَ ثَلَاثَةُ أَرْبَاعِ الْعَبْدِ وَكَانَ لِلَّذِي قَاطَعَ رُبُعُ الْعَبْدِ لِأَنَّهُ أَبَى أَنْ يَرُدَّ ثَمَنَ رُبُعِهِ الَّذِي قَاطَعَ عَلَيْهِ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يُقَاطِعُهُ سَيِّدُهُ فَيَعْتِقُ وَيَكْتُبُ عَلَيْهِ مَا بَقِيَ مِنْ قَطَاعَتِهِ دَيْنًا عَلَيْهِ ثُمَّ يَمُوتُ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ قَالَ مَالِك فَإِنَّ سَيِّدَهُ لَا يُحَاصُّ غُرَمَاءَهُ بِالَّذِي عَلَيْهِ مِنْ قَطَاعَتِهِ وَلِغُرَمَائِهِ أَنْ يُبَدَّءُوا عَلَيْهِ قَالَ مَالِك لَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ أَنْ يُقَاطِعَ سَيِّدَهُ إِذَا كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ فَيَعْتِقُ وَيَصِيرُ لَا شَيْءَ لَهُ لِأَنَّ أَهْلَ الدَّيْنِ أَحَقُّ بِمَالِهِ مِنْ سَيِّدِهِ فَلَيْسَ ذَلِكَ بِجَائِزٍ لَهُ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يُكَاتِبُ عَبْدَهُ ثُمَّ يُقَاطِعُهُ بِالذَّهَبِ فَيَضَعُ عَنْهُ مِمَّا عَلَيْهِ مِنْ الْكِتَابَةِ عَلَى أَنْ يُعَجِّلَ لَهُ مَا قَاطَعَهُ عَلَيْهِ أَنَّهُ لَيْسَ بِذَلِكَ بَأْسٌ وَإِنَّمَا كَرِهَ ذَلِكَ مَنْ كَرِهَهُ لِأَنَّهُ أَنْزَلَهُ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ يَكُونُ لِلرَّجُلِ عَلَى الرَّجُلِ إِلَى أَجَلٍ فَيَضَعُ عَنْهُ وَيَنْقُدُهُ وَلَيْسَ هَذَا مِثْلَ الدَّيْنِ إِنَّمَا كَانَتْ قَطَاعَةُ الْمُكَاتَبِ سَيِّدَهُ عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ مَالًا فِي أَنْ يَتَعَجَّلَ الْعِتْقَ فَيَجِبُ لَهُ الْمِيرَاثُ وَالشَّهَادَةُ وَالْحُدُودُ وَتَثْبُتُ لَهُ حُرْمَةُ الْعَتَاقَةِ وَلَمْ يَشْتَرِ دَرَاهِمَ بِدَرَاهِمَ وَلَا ذَهَبًا بِذَهَبٍ وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ رَجُلٍ قَالَ لِغُلَامِهِ ائْتِنِي بِكَذَا وَكَذَا دِينَارًا وَأَنْتَ حُرٌّ فَوَضَعَ عَنْهُ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنْ جِئْتَنِي بِأَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فَأَنْتَ حُرٌّ فَلَيْسَ هَذَا دَيْنًا ثَابِتًا وَلَوْ كَانَ دَيْنًا ثَابِتًا لَحَاصَّ بِهِ السَّيِّدُ غُرَمَاءَ الْمُكَاتَبِ إِذَا مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَدَخَلَ مَعَهُمْ فِي مَالِ مُكَاتَبِهِ
مکاتب سے قطاعة کرنے کا بیان
حضرت ام سلمہ اپنے مکاتبوں سے قطاعت کرتیں سونے چاندی پر۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو تو ایک شریک کو جائز نہیں کہ بغیر دوسرے شریک کی اذن کے اپنے حصے کی قطاعت کرے کیونکہ غلام اور اس کا مالک دونوں میں مشترک ہے ایک کو نہیں پہنچتا کہ اس کے مال میں تصرف کرے بغیر دوسرے شریک کے پوچھے ہوئے اگر ایک شریک نے قطاعت کے بغیر دوسرے سے پوچھے ہوئے اور زرقطاعت وصول کرلیا بعد اس کے مکاتب کچھ مال چھوڑ کر مرگیا تو قطاعت کرچکا اس کو اس مکاتب کے مالک میں استحقاق نہ ہوگا نہ یہ ہوسکے گا کہ زرقطاعت کو پھیر دے اور اس مکاتب کو پھر غلام کرلے البتہ جو شخص اپنے شریک کے اذن سے قطاعت کرے پھر مکاتب عاجز ہوجائے اور قطاعت کرنے والا یہ چاہے کہ زر قطاعت پھیر کر اس غلام کا اپنے حصے کے موافق مالک ہوجائے تو ہوسکتا ہے۔ اگر مکاتب مرجائے اور مال چھوڑ جائے تو جس شریک نے قطاعت نہیں کی اس کا بدل کتابت ادا کرکے جو کچھ مال بچے گا اس کو دونوں شریک اپنے حصے کے موافق بانٹ لیں گے اگر ایک نے قطاعت کی اور دوسرے نے نہ کی اور دوسرے نے ننہ کی بعد اس کے مکاتب عاجز ہوگیا تو جس نے قطاعت کی اس سے کہا جائے گا اگر تجھ کو منظور ہے تو جس قدر روپیہ تو نے قطاعت کا لیا ہے اس کا آدھا اپنے شریک کو پھیر دے غلام تم دونوں میں مشرت رہے گا ورنہ پورا غلام اس شخص کا ہوجائے گا جس نے قطاعت نہیں کی۔ کہا مالک نے جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو ایک آدمی ان میں سے قطاعت کرے دوسرے کے اذن سے پھر جس نے قطاعت نہیں کی وہ بھی اسی قدر غلام سے وصول کرے جتنا قطاعت کرنے والے نے وصول کیا ہے یا اس سے زیادہ بعد اس کے مکاتب عاجز ہوجائے تو قطاعت والا قطاعت نہ کرنے والے سے کچھ پھیر نہ سکے گا اگر دوسرے شریک نے قطاعت سے کم وصول کیا پھر غلام عاجز ہوگیا تو قطاعت والے کو اختیار ہے اگر چاہے تو جتنی قطاعت زیادہ ہے اس کا نصف اپنے شریک کو دے کر غلام میں آدھم ساجھا کریں اگر نہ دے تو سارا غلام دوسرے شریک کا جائے گا اگر مکاتب مرجائے اور مال چھوڑ گیا اور قطاعت والے نے چاہا کہ جتنا زیادہ لیا ہے اس کا نصف اپنے شریک کو پھیر دے اور میراث میں شریک ہوجائے تو ہوسکتا ہے اور جس نے قطاعت نہیں کی وہ بھی مکاتب سے قطاعت کے برابریا اس سے زیادہ وصول کرچکا ہے اس صورت میں میراث دونوں کے ملے گی کیونکہ ہر ایک نے اپنا حق وصول کرلیا۔ کہا مالک نے جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو ایک اس سے قطاعت کرے اپنے حق کے نصف پر دوسرے کے اذن سے پھر جس نے قطاعت نہیں کی وہ بھی مکاتب سے قطاعت سے کم وصول کرے بعد اس کے مکاتب عاجز ہوجائے تو قطاعت والا اگر چاہے جتنی قطاعت زیادہ ہے اس کا آدھا اپنے شریک کو دے کر غلام میں آدھم ساجھا کرلیں ورنہ اس قدر حصہ غلام کا دوسرے شریک کا ہوجائے گا۔ کہا مالک نے اس کی شرح یہ ہے کہ مثلا ایک غلام دو آدمیوں میں مشترک ہو دونوں مل کر اس کو مکاتب کریں پھر ایک شریک اپنے نصف حق پر غلام سے قطاعت کرلے یعنی پورے غلام کے ربع پر بعد اس کے مکاتب عاجز ہوجائے تو جس نے قطاعت کی ہے اس سے کہا جائے گا کہ جس قدر تو نے زیادہ لیا ہے اس کا نصف اپنے شریک کو پھیر دے اور غلام میں آدھم ساجھا رکھ اگر وہ انکار کرے تو قطاعت والے کا ربع غلام بھی اس شریک کو مل جائے گا اس صورت میں اس شریک کے تین ربع ہوں گے اور اس کا ایک ربع۔ کہا مالک نے اگر مکاتب سے اس مولیٰ قطاعت کرے اور وہ آزاد ہوجائے اور جس قدر قطاعت کا روپیہ مکاتب پر رہ جائے وہ اس پر قرض ہے بعد اس کے مکاتب مرجائے اور وہ مقروض ہو لوگوں کا تو مولیٰ دوسرے قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا بلکہ اس مال میں سے پہلے اور قرض خواہ اپنا قرضہ وصول کریں گے۔ کہا مالک نے جو مکاتب مقروض ہو اس سے مولیٰ قطاعت نہ کرے ایسا نہ ہو کہ وہ غلام آزاد ہوجائے بعد اس کے سارا مال اس کا قرض خواہوں کو مل جائے مولیٰ کو کچھ نہ ملے گا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے اگر کوئی شخص اپنے غلام کو مکاتب کرے پھر اس سے سونے پر قطاعت کرے اور بدل کتابت معاف کردے اس شرط سے کہ زر قطاعت فی الفوردے دے تو اس میں کچھ قباحت نہیں ہے اور جس شخص نے اس کو مکروہ رکھا ہے اس نے یہ خیال کیا کہ اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کا میعادی قرضہ کسی پر ہو وہ اس کے بدلے میں کچھ نقد لے کر قرضہ چھوڑ دے حالانکہ یہ قرض کی مثل نہیں ہے بلکہ قطاعت اس لئے ہوتی ہے کہ غلام جلد آزاد ہوجائے اور اس کے لئے میراث اور شہادت اور حدود لازم آجائیں اور حرمت عتاقہ ثابت ہوجائے اور یہ نہیں لے کہ اس نے روپیوں کو روپیوں کے عوض میں یا سونے کو سونے کے عوض میں خریدا بلکہ اس کی مثال یہ ہے۔ ایک شخص نے اپنے غلام سے کہا تو مجھے اس قدر اشرفیاں لادے اور تو آزاد ہے پھر اس سے کم کرکے کہا اگر اتنے بھی لادے تو بھی تو آزاد ہے۔ کیونکہ بدل کتابت دین صحیح نہیں ہے ورنہ جب مکاتب مرجاتا تو مولیٰ بھی اور قرض خواہوں کے برابر اس کے مال کا دعویٰ دار ہوتا ہے۔
Malik related to me that he heard that Umm Salama, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, made a settlement with her mukatab for an agreed amount of gold and silver.
Top