مؤطا امام مالک - مکاتب کے بیان میں - حدیث نمبر 1174
بَاب جِرَاحِ الْمُكَاتَبِ قَالَ مَالِك أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ يَجْرَحُ الرَّجُلَ جَرْحًا يَقَعُ فِيهِ الْعَقْلُ عَلَيْهِ أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِنْ قَوِيَ عَلَى أَنْ يُؤَدِّيَ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ مَعَ كِتَابَتِهِ أَدَّاهُ وَكَانَ عَلَى كِتَابَتِهِ فَإِنْ لَمْ يَقْوَ عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ عَجَزَ عَنْ كِتَابَتِهِ وَذَلِكَ أَنَّهُ يَنْبَغِي أَنْ يُؤَدِّيَ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ قَبْلَ الْكِتَابَةِ فَإِنْ هُوَ عَجَزَ عَنْ أَدَاءِ عَقْلِ ذَلِكَ الْجَرْحِ خُيِّرَ سَيِّدُهُ فَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يُؤَدِّيَ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ فَعَلَ وَأَمْسَكَ غُلَامَهُ وَصَارَ عَبْدًا مَمْلُوكًا وَإِنْ شَاءَ أَنْ يُسَلِّمَ الْعَبْدَ إِلَى الْمَجْرُوحِ أَسْلَمَهُ وَلَيْسَ عَلَى السَّيِّدِ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ يُسَلِّمَ عَبْدَهُ قَالَ مَالِك فِي الْقَوْمِ يُكَاتَبُونَ جَمِيعًا فَيَجْرَحُ أَحَدُهُمْ جَرْحًا فِيهِ عَقْلٌ قَالَ مَالِك مَنْ جَرَحَ مِنْهُمْ جَرْحًا فِيهِ عَقْلٌ قِيلَ لَهُ وَلِلَّذِينَ مَعَهُ فِي الْكِتَابَةِ أَدُّوا جَمِيعًا عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ فَإِنْ أَدَّوْا ثَبَتُوا عَلَى كِتَابَتِهِمْ وَإِنْ لَمْ يُؤَدُّوا فَقَدْ عَجَزُوا وَيُخَيَّرُ سَيِّدُهُمْ فَإِنْ شَاءَ أَدَّى عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ وَرَجَعُوا عَبِيدًا لَهُ جَمِيعًا وَإِنْ شَاءَ أَسْلَمَ الْجَارِحَ وَحْدَهُ وَرَجَعَ الْآخَرُونَ عَبِيدًا لَهُ جَمِيعًا بِعَجْزِهِمْ عَنْ أَدَاءِ عَقْلِ ذَلِكَ الْجَرْحِ الَّذِي جَرَحَ صَاحِبُهُمْ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا أُصِيبَ بِجَرْحٍ يَكُونُ لَهُ فِيهِ عَقْلٌ أَوْ أُصِيبَ أَحَدٌ مِنْ وَلَدِ الْمُكَاتَبِ الَّذِينَ مَعَهُ فِي كِتَابَتِهِ فَإِنَّ عَقْلَهُمْ عَقْلُ الْعَبِيدِ فِي قِيمَتِهِمْ وَأَنَّ مَا أُخِذَ لَهُمْ مِنْ عَقْلِهِمْ يُدْفَعُ إِلَى سَيِّدِهِمْ الَّذِي لَهُ الْكِتَابَةُ وَيُحْسَبُ ذَلِكَ لِلْمُكَاتَبِ فِي آخِرِ كِتَابَتِهِ فَيُوضَعُ عَنْهُ مَا أَخَذَ سَيِّدُهُ مِنْ دِيَةِ جَرْحِهِ قَالَ مَالِك وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنَّهُ كَأَنَّهُ كَاتَبَهُ عَلَى ثَلَاثَةِ آلَافِ دِرْهَمٍ وَكَانَ دِيَةُ جَرْحِهِ الَّذِي أَخَذَهَا سَيِّدُهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَإِذَا أَدَّى الْمُكَاتَبُ إِلَى سَيِّدِهِ أَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَهُوَ حُرٌّ وَإِنْ كَانَ الَّذِي بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَكَانَ الَّذِي أَخَذَ مِنْ دِيَةِ جَرْحِهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَقَدْ عَتَقَ وَإِنْ كَانَ عَقْلُ جَرْحِهِ أَكْثَرَ مِمَّا بَقِيَ عَلَى الْمُكَاتَبِ أَخَذَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ مَا بَقِيَ مِنْ كِتَابَتِهِ وَعَتَقَ وَكَانَ مَا فَضَلَ بَعْدَ أَدَاءِ كِتَابَتِهِ لِلْمُكَاتَبِ وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُدْفَعَ إِلَى الْمُكَاتَبِ شَيْءٌ مِنْ دِيَةِ جَرْحِهِ فَيَأْكُلَهُ وَيَسْتَهْلِكَهُ فَإِنْ عَجَزَ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ أَعْوَرَ أَوْ مَقْطُوعَ الْيَدِ أَوْ مَعْضُوبَ الْجَسَدِ وَإِنَّمَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ عَلَى مَالِهِ وَكَسْبِهِ وَلَمْ يُكَاتِبْهُ عَلَى أَنْ يَأْخُذَ ثَمَنَ وَلَدِهِ وَلَا مَا أُصِيبَ مِنْ عَقْلِ جَسَدِهِ فَيَأْكُلَهُ وَيَسْتَهْلِكَهُ وَلَكِنْ عَقْلُ جِرَاحَاتِ الْمُكَاتَبِ وَوَلَدِهِ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي كِتَابَتِهِ أَوْ كَاتَبَ عَلَيْهِمْ يُدْفَعُ إِلَى سَيِّدِهِ وَيُحْسَبُ ذَلِكَ لَهُ فِي آخِرِ كِتَابَتِهِ
مکاتب کسی شخص کو زخمی کرے
کہا مالک نے اگر مکاتب کسی شخص کو ایسا زخمی کرے جس میں دیت واجب ہو تو اگر مکاتب اپنے بدل کتابت کے ساتھ دیت بھی ادا کرسکے تو دیت ادا کردے وہ مکاتب بنا رہے گا اگر اس پر قدر نہ ہو تو اپنی کتابت سے عاجز ہوا کیونکہ دیت کا ادا کرنا کتابت پر مقدم ہے پھر جب دیت دینے سے عاجز ہوجائے تو اس کے مولیٰ کو اختیار ہے اگر چاہے تو دیت ادا کردے اور مکاتب کو غلام سمجھ کر رکھ لے اب وہ بدستور اس کا غلام ہوجائے گا اگر چاہے تو خود مکاتب کو اس شخص کے حوالے کر جو زخمی ہوا ہے مگر مولیٰ پر لازم نہیں ہے کہ غلام دے ڈالنے سے زیادہ اور کچھ اپنا نقصان کرے۔ کہا مالک نے اگر چند غلام ایک ساتھ مکاتب ہوں پھر ان میں سے ایی غلام کسی شخص کو زخمی کرے تو سب غلاموں سے کہا چائے گا دیت ادا کرو اگر ادا کریں گے اپنی کتابت پر قائم رہیں گے اگر نہ کریں گے سب کے سب عاجز سمجھے جائیں گے چاہے جس غلام نے زخمی کیا ہے اس کو حوالے کردے باقی غلام بدستور مولیٰ کے غلام ہوجائیں گے کیونکہ وہ دیت دینے سے عاجز ہوگئے۔ کہا مالک نے اس کی شرح یوں ایک شخص انے اپنے غلاموں کو تین ہزار درہم پر مکاتب کیا اور اس کے زخم کی دیت ایک ہزار درہم وصول پائی تو اب جب وہ مکاتب دوہزار درہم ادا کردے گا آزاد ہوجائے گا اگر مولیٰ کے اس غلام پر ہزارہی درہم بابت کتابت کے باقی تھے کہ ایک ہزار درہم دیت کے پائے تو ہو آزاد ہوجائے گا اور جس قدر درہم باقی تھے اس سے زیادہ دیت کے درہم پائے تو مولیٰ جتنے باقی تھے اتنے لے کر باقی مکاتب کو پھیر دے گا اور مکاتب آزاد ہوجائے گا یہ درست نہیں کہ مکاتب کی دیت اسی کو حوالہ کردیں وہ کھاپی کر برابر کردے پھر اگر عاجز ہوجائے تو کا نالنگڑالولا ہو کر اپنے مولیٰ کے پاس آئے کیونکہ مولیٰ نے اس کو اختیاردیا تھا اس کے مال اور کمائی پر نہ اپنی اولاد کی قیمت یا اپنی دیت پر کہ وہ کھاپی کر برابر کردے بلکہ مکاتب کی دیت اور اس کی اولاد کی دیت جو حالت کتابت میں پیدا ہوئی یا ان پر عقد کتابت ہوا مولیٰ کو دی جائے گی اور اس کے بدل کتابت میں مجرا ہوگی۔
Malik said, "The best of what I have heard about a mukatab who injures a man so that blood-money must be paid, is that if the mukatab can pay the blood-money for the injury with his kitaba, he does so, and it is against his kitaba. If he cannot do that, and he cannot pay his kitaba because he must pay the blood-money of that injury before the kitaba, and he cannot pay the blood-money of that injury, then his master has an option. If he prefers to pay the blood-money of that injury, he does so and keeps his slave and he becomes an owned slave. If he wishes to surrender the slave to the injured, he surrenders him. The master does not have to do more than surrender his slave."
Top