مؤطا امام مالک - مکاتب کے بیان میں - حدیث نمبر 1175
بَاب بَيْعِ الْمُكَاتَبِ قَالَ مَالِك إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي مُكَاتَبَ الرَّجُلِ أَنَّهُ لَا يَبِيعُهُ إِذَا كَانَ كَاتَبَهُ بِدَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ إِلَّا بِعَرْضٍ مِنْ الْعُرُوضِ يُعَجِّلُهُ وَلَا يُؤَخِّرُهُ لِأَنَّهُ إِذَا أَخَّرَهُ كَانَ دَيْنًا بِدَيْنٍ وَقَدْ نُهِيَ عَنْ الْكَالِئِ بِالْكَالِئِ قَالَ وَإِنْ كَاتَبَ الْمُكَاتَبَ سَيِّدُهُ بِعَرْضٍ مِنْ الْعُرُوضِ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الْغَنَمِ أَوْ الرَّقِيقِ فَإِنَّهُ يَصْلُحُ لِلْمُشْتَرِي أَنْ يَشْتَرِيَهُ بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ أَوْ عَرْضٍ مُخَالِفٍ لِلْعُرُوضِ الَّتِي كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ عَلَيْهَا يُعَجِّلُ ذَلِكَ وَلَا يُؤَخِّرُهُ قَالَ مَالِك أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الْمُكَاتَبِ أَنَّهُ إِذَا بِيعَ كَانَ أَحَقَّ بِاشْتِرَاءِ كِتَابَتِهِ مِمَّنْ اشْتَرَاهَا إِذَا قَوِيَ أَنْ يُؤَدِّيَ إِلَى سَيِّدِهِ الثَّمَنَ الَّذِي بَاعَهُ بِهِ نَقْدًا وَذَلِكَ أَنَّ اشْتِرَاءَهُ نَفْسَهُ عَتَاقَةٌ وَالْعَتَاقَةُ تُبَدَّأُ عَلَى مَا كَانَ مَعَهَا مِنْ الْوَصَايَا وَإِنْ بَاعَ بَعْضُ مَنْ كَاتَبَ الْمُكَاتَبَ نَصِيبَهُ مِنْهُ فَبَاعَ نِصْفَ الْمُكَاتَبِ أَوْ ثُلُثَهُ أَوْ رُبُعَهُ أَوْ سَهْمًا مِنْ أَسْهُمِ الْمُكَاتَبِ فَلَيْسَ لِلْمُكَاتَبِ فِيمَا بِيعَ مِنْهُ شُفْعَةٌ وَذَلِكَ أَنَّهُ يَصِيرُ بِمَنْزِلَةِ الْقَطَاعَةِ وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُقَاطِعَ بَعْضَ مَنْ كَاتَبَهُ إِلَّا بِإِذْنِ شُرَكَائِهِ وَأَنَّ مَا بِيعَ مِنْهُ لَيْسَتْ لَهُ بِهِ حُرْمَةٌ تَامَّةٌ وَأَنَّ مَالَهُ مَحْجُورٌ عَنْهُ وَأَنَّ اشْتِرَاءَهُ بَعْضَهُ يُخَافُ عَلَيْهِ مِنْهُ الْعَجْزُ لِمَا يَذْهَبُ مِنْ مَالِهِ وَلَيْسَ ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ اشْتِرَاءِ الْمُكَاتَبِ نَفْسَهُ كَامِلًا إِلَّا أَنْ يَأْذَنَ لَهُ مَنْ بَقِيَ لَهُ فِيهِ كِتَابَةٌ فَإِنْ أَذِنُوا لَهُ كَانَ أَحَقَّ بِمَا بِيعَ مِنْهُ قَالَ مَالِك لَا يَحِلُّ بَيْعُ نَجْمٍ مِنْ نُجُومِ الْمُكَاتَبِ وَذَلِكَ أَنَّهُ غَرَرٌ إِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ بَطَلَ مَا عَلَيْهِ وَإِنْ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ وَعَلَيْهِ دُيُونٌ لِلنَّاسِ لَمْ يَأْخُذْ الَّذِي اشْتَرَى نَجْمَهُ بِحِصَّتِهِ مَعَ غُرَمَائِهِ شَيْئًا وَإِنَّمَا الَّذِي يَشْتَرِي نَجْمًا مِنْ نُجُومِ الْمُكَاتَبِ بِمَنْزِلَةِ سَيِّدِ الْمُكَاتَبِ فَسَيِّدُ الْمُكَاتَبِ لَا يُحَاصُّ بِكِتَابَةِ غُلَامِهِ غُرَمَاءَ الْمُكَاتَبِ وَكَذَلِكَ الْخَرَاجُ أَيْضًا يَجْتَمِعُ لَهُ عَلَى غُلَامِهِ فَلَا يُحَاصُّ بِمَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنْ الْخَرَاجِ غُرَمَاءَ غُلَامِهِ قَالَ مَالِك لَا بَأْسَ بِأَنْ يَشْتَرِيَ الْمُكَاتَبُ كِتَابَتَهُ بِعَيْنٍ أَوْ عَرْضٍ مُخَالِفٍ لِمَا كُوتِبَ بِهِ مِنْ الْعَيْنِ أَوْ الْعَرْضِ أَوْ غَيْرِ مُخَالِفٍ مُعَجَّلٍ أَوْ مُؤَخَّرٍ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يَهْلِكُ وَيَتْرُكُ أُمَّ وَلَدٍ وَأَوْلَادًا لَهُ صِغَارًا مِنْهَا أَوْ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا يَقْوَوْنَ عَلَى السَّعْيِ وَيُخَافُ عَلَيْهِمْ الْعَجْزُ عَنْ كِتَابَتِهِمْ قَالَ تُبَاعُ أُمُّ وَلَدِ أَبِيهِمْ إِذَا كَانَ فِي ثَمَنِهَا مَا يُؤَدَّى بِهِ عَنْهُمْ جَمِيعُ كِتَابَتِهِمْ أُمَّهُمْ كَانَتْ أَوْ غَيْرَ أُمِّهِمْ يُؤَدَّى عَنْهُمْ وَيَعْتِقُونَ لِأَنَّ أَبَاهُمْ كَانَ لَا يَمْنَعُ بَيْعَهَا إِذَا خَافَ الْعَجْزَ عَنْ كِتَابَتِهِ فَهَؤُلَاءِ إِذَا خِيفَ عَلَيْهِمْ الْعَجْزُ بِيعَتْ أُمُّ وَلَدِ أَبِيهِمْ فَيُؤَدَّى عَنْهُمْ ثَمَنُهَا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي ثَمَنِهَا مَا يُؤَدَّى عَنْهُمْ وَلَمْ تَقْوَ هِيَ وَلَا هُمْ عَلَى السَّعْيِ رَجَعُوا جَمِيعًا رَقِيقًا لِسَيِّدِهِمْ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَبْتَاعُ كِتَابَةَ الْمُكَاتَبِ ثُمَّ يَهْلِكُ الْمُكَاتَبُ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ كِتَابَتَهُ أَنَّهُ يَرِثُهُ الَّذِي اشْتَرَى كِتَابَتَهُ وَإِنْ عَجَزَ فَلَهُ رَقَبَتُهُ وَإِنْ أَدَّى الْمُكَاتَبُ كِتَابَتَهُ إِلَى الَّذِي اشْتَرَاهَا وَعَتَقَ فَوَلَاؤُهُ لِلَّذِي عَقَدَ كِتَابَتَهُ لَيْسَ لِلَّذِي اشْتَرَى كِتَابَتَهُ مِنْ وَلَائِهِ شَيْءٌ
مکاتب کی کتابت کو بیچنے کا بیان
کہا مالک نے جو شخص اپنے غلام کو روپیوں اشرفیوں پر مکاتب کرے وہ اس کی کتابت کو کسی اسباب کے بدلے میں بیچے مگر نقدا نقد وعدے پر نہیں کیونکہ اگر وعدہ کرے گا تو کالی کی بیع بعوض کالی کے ہوجائے گی یعنی دین کی بعوض دین کے اور اگر کسی مال پر مکاتب کیا ہو جیسے اونٹ یا گائے یا بکریاں یا غلاموں پر تو مشتری (خریدنے والا) کو جائز ہے کہ روپیہ اشرفی دے کر اس کی کتابت خرید لے یا دوسری جنس دے کر سوا اس جنس کے جس پر مکاتب ہوا ہے مگر یہ ضروری ہے کہ دام نقدا نقد دے دیر نہ کرے۔ کہا مالک نے اگر چند شریک ہیں ایک مکاتب میں ان میں سے ایک شریک نے اپنا حصہ کتابت بیچنا چاہا ثلث یا ربع یا نصف تو مکاتب کو مثل شفیع کے یہ جبر نہیں پہنچتا کہ اس حصے کو خودخریدے کیونکہ یہ خرید مثل قطاعت کے ہے اور مکاتب کو یہ درست نہیں کہ اپنے شریک سے قطاعت کرلے مگر اور شریکوں کے اذن سے اور اس قدر حصہ خریدنے سے اس کو پوری آزادی بھی حاصل نہیں ہوتی اور اپنے مال پر قادر نہیں ہے بلکہ تھوڑا حصہ خریدنے میں یہ بھی خیال ہے کہ عاجز ہوجائے کیونکہ اس کا مال اس خرید میں صرف ہوجائے گا اور یہ اس کی مثل نہیں ہے کہ مکاتب اپنے تئیں پورا پورا خرید لے ہاں جس صورت میں باقی شرکاء بھی اجازت دیں تو اوروں سے زیادہ اس کو اس حصے کے خریدنے کا استحقاق ہوگا۔ کہا مالک نے مکاتب کی قسط کی بیع درست نہیں کیونکہ اس میں دھوکہ ہے اس واسطے کہ اگر مکاتب عاجز ہوگیا تو اس کے ذمے جو روپیہ تھا باطل ہوگیا اور اگر مکاتب مرگیا یا مفلس ہوگیا اور اس پر لوگوں کے قرضے ہیں تو جس شخص نے اس کی قسط خریدی تو وہ قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا بلکہ مثل مکاتب کے مولیٰ کے ہوگا اور مولیٰ مکاتب کے قرض خواہوں کے برابر نہیں ہوتا اسی طرح خراج مولیٰ کا اگر غلام کے ذمے پر جمع ہوجائے تب بھی مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر نہ ہوگا۔ کہا مالک نے مکاتب اگر اپنی کتابت کو خرید لے نقد روپیہ اشرفی کے بدلے میں یا کسی اسباب کے بدلے میں جو بدل کتابت کی جنس سے نہ ہو یا اسی جنس سے مؤ جل ہو یا معجل ہو تو درست ہے۔ کہا مالک نے اگر مکاتب مرجائے اور اپنی ام ولد اور اولاد صغار کو جو اسی ام ولد سے ہو یا کسی اور عورت سے چھوڑ جائے اور اولاد اس کی محنت مزدوری پر قادر نہ ہو اور کتابت سے عاجز ہوجانے کا خوف ہو تو ام ولد کو بیچ ڈالیں گے جب اس کی قیمت اس قدر ہو کہ بدل کتابت پورا پورا ادا ہو سکے کیونکہ مکاتب کو اگر خوف ہوتا عجز کا تو وہ اس ام ولد کو بیچ سکتا ہے اسی طرح اولاد پر جب خوف ہوگا عجز کا تو ان کے باپ کی ام ولد بیچی جائے گی اور وہ آزاد ہوجائیں گے اگر اس ولد کی قیمت بدل کتابت کو مکتفی نہ ہو اور ام ولد سے محنت مزدوری نہ ہو سکے نہ مکاتب کی اولاد سے تو سب کے سب اپنے مولیٰ کے غلام ہوجائیں گے۔ کہا مالک نے جو شخص مکاتب کی کتابت خریدے پھر مکاتب مرجائے قبل اپنی کتابت ادا کرنے کے تو جس شخص نے کتابت خریدی ہے وہی اس کا وارث ہوگا اگر مکاتب عاجز ہوجائے تو اسی کا غلام ہوجائے گا اور اگر مکاتب نے بدل کتابت اس شخص کو ادا کردیا اور عاجز ہوگیا تو ولاء اس شخص کو ملے گی جس نے اس کو مکاتب کیا تھا نہ کہ اس شخص کو جس نے اس کی کتابت خریدی تھی۔
Malik said, "The best of what is said about a man who buys the mukatab of a man is that if the man wrote the slaves kitaba for dinars or dirhams, he does not sell him unless it is for merchandise which is paid immediately and not deferred, because if it is deferred, it would be a debt for a debt. A debt for a debt is forbidden." He said, "If the master gives a mukatab his kitaba for certain merchandise of camels, cattle, sheep, or slaves, it is more correct that the buyer buy him for gold, silver, or different goods than the ones his master wrote the kitaba for, and that must be paid immediately, not deferred."
Top