مؤطا امام مالک - مکاتب کے بیان میں - حدیث نمبر 1180
بَاب وَلَاءِ الْمُكَاتَبِ إِذَا أَعْتَقَ قَالَ مَالِك إِنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا أَعْتَقَ عَبْدَهُ إِنَّ ذَلِكَ غَيْرُ جَائِزٍ لَهُ إِلَّا بِإِذْنِ سَيِّدِهِ فَإِنْ أَجَازَ ذَلِكَ سَيِّدُهُ لَهُ ثُمَّ عَتَقَ الْمُكَاتَبُ كَانَ وَلَاؤُهُ لِلْمُكَاتَبِ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ قَبْلَ أَنْ يُعْتَقَ كَانَ وَلَاءُ الْمُعْتَقِ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ وَإِنْ مَاتَ الْمُعْتَقُ قَبْلَ أَنْ يُعْتَقَ الْمُكَاتَبُ وَرِثَهُ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قَالَ مَالِك وَكَذَلِكَ أَيْضًا لَوْ كَاتَبَ الْمُكَاتَبُ عَبْدًا فَعَتَقَ الْمُكَاتَبُ الْآخَرُ قَبْلَ سَيِّدِهِ الَّذِي كَاتَبَهُ فَإِنَّ وَلَاءَهُ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ مَا لَمْ يَعْتِقْ الْمُكَاتَبُ الْأَوَّلُ الَّذِي كَاتَبَهُ فَإِنْ عَتَقَ الَّذِي كَاتَبَهُ رَجَعَ إِلَيْهِ وَلَاءُ مُكَاتَبِهِ الَّذِي كَانَ عَتَقَ قَبْلَهُ وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ الْأَوَّلُ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ أَوْ عَجَزَ عَنْ كِتَابَتِهِ وَلَهُ وَلَدٌ أَحْرَارٌ لَمْ يَرِثُوا وَلَاءَ مُكَاتَبِ أَبِيهِمْ لِأَنَّهُ لَمْ يَثْبُتْ لِأَبِيهِمْ الْوَلَاءُ وَلَا يَكُونُ لَهُ الْوَلَاءُ حَتَّى يَعْتِقَ قَالَ مَالِك فِي الْمُكَاتَبِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَتْرُكُ أَحَدُهُمَا لِلْمُكَاتَبِ الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ وَيَشِحُّ الْآخَرُ ثُمَّ يَمُوتُ الْمُكَاتَبُ وَيَتْرُكُ مَالًا قَالَ مَالِك يَقْضِي الَّذِي لَمْ يَتْرُكْ لَهُ شَيْئًا مَا بَقِيَ لَهُ عَلَيْهِ ثُمَّ يَقْتَسِمَانِ الْمَالَ كَهَيْئَتِهِ لَوْ مَاتَ عَبْدًا لِأَنَّ الَّذِي صَنَعَ لَيْسَ بِعَتَاقَةٍ وَإِنَّمَا تَرَكَ مَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ قَالَ مَالِك وَمِمَّا يُبَيِّنُ ذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَاتَ وَتَرَكَ مُكَاتَبًا وَتَرَكَ بَنِينَ رِجَالًا وَنِسَاءً ثُمَّ أَعْتَقَ أَحَدُ الْبَنِينَ نَصِيبَهُ مِنْ الْمُكَاتَبِ إِنَّ ذَلِكَ لَا يُثْبِتُ لَهُ مِنْ الْوَلَاءِ شَيْئًا وَلَوْ كَانَتْ عَتَاقَةً لَثَبَتَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ مِنْهُمْ مِنْ رِجَالِهِمْ وَنِسَائِهِمْ قَالَ مَالِك وَمِمَّا يُبَيِّنُ ذَلِكَ أَيْضًا أَنَّهُمْ إِذَا أَعْتَقَ أَحَدُهُمْ نَصِيبَهُ ثُمَّ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ لَمْ يُقَوَّمْ عَلَى الَّذِي أَعْتَقَ نَصِيبَهُ مَا بَقِيَ مِنْ الْمُكَاتَبِ وَلَوْ كَانَتْ عَتَاقَةً قُوِّمَ عَلَيْهِ حَتَّى يَعْتِقَ فِي مَالِهِ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ قَالَ وَمِمَّا يُبَيِّنُ ذَلِكَ أَيْضًا أَنَّ مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا أَنَّ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي مُكَاتَبٍ لَمْ يُعْتَقْ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ وَلَوْ عَتَقَ عَلَيْهِ كَانَ الْوَلَاءُ لَهُ دُونَ شُرَكَائِهِ وَمِمَّا يُبَيِّنُ ذَلِكَ أَيْضًا أَنَّ مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ عَقَدَ الْكِتَابَةَ وَأَنَّهُ لَيْسَ لِمَنْ وَرِثَ سَيِّدَ الْمُكَاتَبِ مِنْ النِّسَاءِ مِنْ وَلَاءِ الْمُكَاتَبِ وَإِنْ أَعْتَقْنَ نَصِيبَهُنَّ شَيْءٌ إِنَّمَا وَلَاؤُهُ لِوَلَدِ سَيِّدِ الْمُكَاتَبِ الذُّكُورِ أَوْ عَصَبَتِهِ مِنْ الرِّجَالِ
مکاتب جب آزاد ہوجائے تو اس کی ولا کا بیان
کہا مالک نے مکاتب اپنے غلام کو آزاد نہیں کرسکتا مگر مولیٰ کے اذن سے اگر مولیٰ نے اذن دے دیا پھر مکاتب بھی آزاد ہوگیا تو ولاء اس کی مکاتب کو ملے گی اگر مکاتب آزاد ہونے سے پہلے مرگیا تو اس کی ولاء مکاتب کے مولیٰ کو ملے گی اسی طرح اگر وہ غلام کی آزادی سے پہلے مرگیا جب بھی اس کی ولاء مکاتب کے مولیٰ کو ملے گی۔ کہا مالک نے اگر مکاتب نے بھی اپنے غلام کو مکاتب کیا پھر مکاتب کا مکاتب مکاتب سے پہلے آزاد ہوگیا تو اس کی ولاء مکتب کے مولیٰ کو ملے گی جب تک مکاتب آزاد نہ ہو جب مکاتب آزاد ہوجائے گا اس کے مکاتب کی ولاء اس کی طرف لوٹ آئے گی۔ اگر مکاتب بدل کتابت ادا کرنے سے پہلے مرگیا یا عاجز ہوگیا تو اس کی آزاد اولاد اپنے باپ کے مکاتب کی ولاء نہ پائیں گے کیونکہ ان کے باپ کو ولاء کا استحقاق نہیں ہوا تھا اس واسطے کہ وہ آزاد نہیں ہوا تھا۔ کہا مالک نے جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو پھر ایک شخص اپنا حق معاف کر دے اور دوسرا نہ کرے پھر مکاتب مرجائے اور مال چھوڑ جائے تو جس شخص نے معاف نہیں کیا وہ اپنا حق وصول کر کے جس قدر مال بچے گا وہ دونوں تقسیم کرلیں گے جیسے وہ غلامی کی حالت میں مرتا کیونکہ جس شخص نے اپنا حق چھوڑ دیا اس نے آزاد نہیں کیا بلکہ اپنا حق معاف کردیا۔ کہا مالک نے اس کی دلیل یہ ہے ایک شخص مرگیا اور ایک مکاتب چھوڑ گیا اور بیٹے اور بیٹیاں بھی چھوڑ گیا پھر ایک بیٹی نے اپنا حصہ آزاد کردیا تو ولاء اس کے واسطے ثابت نہ ہوگی اگر یہ آزادی ہوتی تو ولاء اس کے لئے ضروری ثابت ہوتی۔ کہا مالک نے یہ بھی اس کی دلیل ہے کہ اگر ایک شخص نے اپنا حصہ آزاد کردیا پھر مکاتب آزاد ہوگیا تو جس شخص نے آزاد کیا ہے اس کو باقی حصوں کی قیمت نہ دینا ہوگی اگر یہ آزادی ہوتی تو اس کو اوروں کے حصے کی قیمت بموجب حدیث سے دینا پڑتی۔ کہا مالک نے اس کی دلیل یہ بھی ہے کہ مسلمانوں کا طریقہ جس میں کچھ اختلاف نہیں یہ ہے کہ جو شخص ایک حصہ مکاتب میں سے آزاد کر دے تو وہ اس کے مال سے آزاد نہ ہوگا کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو ولاء اس کو ملتی اس کے شریکوں کو نہ ملتی۔
Malik said, "When a mukatab sets his own slaves free, it is only permitted for a mukatab to set his own slaves free with the consent of his master. If his master gives his consent and the mukatab sets his slave free, his wala goes to the mukatab . If the mukatab then dies before he has been set free himself, the wala of the freed slave goes to the master of the mukatab. If the freed one dies before the mukatab has been set free, the master of the mukatab inherits from him."
Top