مؤطا امام مالک - کتاب الجمعہ - حدیث نمبر 220
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ خَرَجْتُ إِلَی الطُّورِ فَلَقِيتُ کَعْبَ الْأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ التَّوْرَاةِ وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْ الْجَنَّةِ وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ مَاتَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُصِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ حِينِ تُصْبِحُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنْ السَّاعَةِ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ کَعْبٌ ذَلِکَ فِي کُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ فَقُلْتُ بَلْ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاةَ فَقَالَ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ فَقُلْتُ مِنْ الطُّورِ فَقَالَ لَوْ أَدْرَکْتُکَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ مَا خَرَجْتَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَی ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ إِلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِلَی مَسْجِدِي هَذَا وَإِلَی مَسْجِدِ إِيلِيَائَ أَوْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ يَشُکُّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ کَعْبِ الْأَحْبَارِ وَمَا حَدَّثْتُهُ بِهِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ قَالَ کَعْبٌ ذَلِکَ فِي کُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ کَذَبَ کَعْبٌ فَقُلْتُ ثُمَّ قَرَأَ کَعْبٌ التَّوْرَاةَ فَقَالَ بَلْ هِيَ فِي کُلِّ جُمُعَةٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ صَدَقَ کَعْبٌ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتَ لَهُ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضَنَّ عَلَيَّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ وَکَيْفَ تَکُونُ آخِرَ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتِلْکَ السَّاعَةُ سَاعَةٌ لَا يُصَلَّی فِيهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّی يُصَلِّيَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ بَلَی قَالَ فَهُوَ ذَلِکَ
جمعہ کے دن اس ساعت کا بیان جس میں دعا قبول ہوتی ہے
ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ میں گیا کوہ طور پر تو ملا میں کعب بن الاحبار سے اور بیٹھا میں ان کے پاس پس بیان کیں کعب الاحبار نے مجھ سے باتیں تورات کی اور میں نے بیان کیں باتیں ان سے رسول اللہ ﷺ کی تو جو باتیں میں نے ان سے کہیں ان میں ایک یہ بھی تھی کہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے بہتر سب دنوں میں جن میں سورج نکلا ہے جمعہ کا دن ہے اسی دن پیدا ہوئے آدم اور اسی دن اتارے گئے جنت سے اور اسی دن معاف ہوا گناہ ان کا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی اور کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جو کان نہ لگائے جمعہ کے دن آفتاب نکلنے تک قیامت کے خوف سے مگر جنات اور آدمی غافل رہتے ہیں اور جمعہ میں ایک ساعت ایسی ہے کہ نہیں پاتا اس کا مسلمان بندہ نماز میں اور وہ مانگے اللہ سے کچھ مگر دے اللہ جل جلالہ اس کو کعب الاحبار نے کہا یہ تو ہر سال میں ایک دن ہوتا ہے میں نے کہا نہیں بلکہ ہر جمعہ کو تو کعب نے تورات کو پڑھا پھر کہا سچ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہا ابوہریرہ ؓ نے پھر ملا میں بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے تو کہا انہوں نے کہاں سے آتے ہو میں نے کہا کہ کوہ طور سے کہا انہوں نے اگر قبل طور جانے کے تم مجھ سے ملتے تو تم نہ جاتے سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے تھے نہ تیار کئے جائیں اونٹ مگر تین مسجدوں کے لئے ایک مسجد الحرام دوسری میری مسجد یہ تیسری مسجد ایلیا یا بیت المقدس شک ہے راوی کو کہا ابوہریرہ ؓ نے پھر ملا میں عبداللہ بن سلام سے اور بیان کیا میں نے ان سے جو گفتگو کی تھی میں نے کعب الاحبار سے جمعہ کے باب میں اور میں نے یہ کہا کہ کعب الاحبار نے کہا یہ دن ہر سال میں ایک بار ہوتا ہے تو عبداللہ بن سلام نے کہا کہ جھوٹ بولا کعب نے پھر میں نے کہا کہ کعب نے تورات کو پڑھ کر یہ کہا کہ بیشک یہ ساعت ہر جمعہ کو ہوتی ہے تب عبداللہ بن سلام نے کہا کہ سچ کہا کعب نے پھر کہا عبداللہ بن سلام نے میں جانتا ہوں اس ساعت کو وہ کونسی ہے ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ بتاؤ مجھ کو اور بخل نہ کرو عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ آخر ساعت ہے جمعہ کی ابوہریرہ ؓ نے کہا کیونکہ آخر ساعت ہوگی حالانکہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہا نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نما میں مگر جو مانگتا ہے اللہ سے دیتا ہے اس کو یہ ساعت تو ایسی ہے کہ اس میں نماز نہیں ہوسکتی ہے تو جواب دیا عبداللہ بن سلام نے کیا نہیں فرمایا رسول اللہ ﷺ نے کہ جو شخص بیٹھے نماز کے انتظار میں تو وہ نماز میں ہے یہاں تک کہ نماز پڑھے ابوہریرہ ؓ نے کہا ہاں عبداللہ بن سلام نے کہا پس یہی مطلب ہے۔
Top