مؤطا امام مالک - کتاب الجنائز - حدیث نمبر 494
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقُولُ وَذُکِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَيِّ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَکْذِبْ وَلَکِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيَّةٍ يَبْکِي عَلَيْهَا أَهْلُهَا فَقَالَ إِنَّکُمْ لَتَبْکُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا
میت پر رونے کی ممانعت
عمرہ بن عبدالر حمن سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا حضرت عائشہ ؓ جب ان کے سامنے بیان کیا گیا کہ عبداللہ بن عمر کہتے ہیں مردہ کو عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے سے اللہ بخشے ابا عبدالرحمن کو انہوں نے جھوٹ نہیں بولا لیکن وہ بھول گئے یا چوک گئے اصل اتنی ہے کہ رسول اللہ ﷺ گزرے ایک یہودن پر جو مرگئی تھی اور لوگ اس پر رو رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اس پر عذاب قبر میں ہو رہا ہے۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr from his father that Amra bint Abd ar-Rahman told him that she had heard Aisha, the umm al-muminin, say (when it was mentioned to her that Abdullah ibn Umar used to say, "The dead are tormented by the weeping of the living"), "May Allah forgive Abu Abd ar-Rahman. Of course he has not lied, but he has forgotten, or made a mistake. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, passed by a jewish woman whose family were crying over her and he said, You are crying over her, and she is being tormented in her grave. "
Top