مؤطا امام مالک - کتاب الجنائز - حدیث نمبر 499
عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَنَّهُ قَالَ هَلَکَتْ امْرَأَةٌ لِي فَأَتَانِي مُحَمَّدُ بْنُ کَعْبٍ الْقُرَظِيُّ يُعَزِّينِي بِهَا فَقَالَ إِنَّهُ کَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ فَقِيهٌ عَالِمٌ عَابِدٌ مُجْتَهِدٌ وَکَانَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَکَانَ بِهَا مُعْجَبًا وَلَهَا مُحِبًّا فَمَاتَتْ فَوَجَدَ عَلَيْهَا وَجْدًا شَدِيدًا وَلَقِيَ عَلَيْهَا أَسَفًا حَتَّی خَلَا فِي بَيْتٍ وَغَلَّقَ عَلَی نَفْسِهِ وَاحْتَجَبَ مِنْ النَّاسِ فَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْهِ أَحَدٌ وَإِنَّ امْرَأَةً سَمِعَتْ بِهِ فَجَائَتْهُ فَقَالَتْ إِنَّ لِي إِلَيْهِ حَاجَةً أَسْتَفْتِيهِ فِيهَا لَيْسَ يُجْزِينِي فِيهَا إِلَّا مُشَافَهَتُهُ فَذَهَبَ النَّاسُ وَلَزِمَتْ بَابَهُ وَقَالَتْ مَا لِي مِنْهُ بُدٌّ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ إِنَّ هَاهُنَا امْرَأَةً أَرَادَتْ أَنْ تَسْتَفْتِيَکَ وَقَالَتْ إِنْ أَرَدْتُ إِلَّا مُشَافَهَتَهُ وَقَدْ ذَهَبَ النَّاسُ وَهِيَ لَا تُفَارِقُ الْبَابَ فَقَالَ ائْذَنُوا لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَتْ إِنِّي جِئْتُکَ أَسْتَفْتِيکَ فِي أَمْرٍ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَتْ إِنِّي اسْتَعَرْتُ مِنْ جَارَةٍ لِي حَلْيًا فَکُنْتُ أَلْبَسُهُ وَأُعِيرُهُ زَمَانًا ثُمَّ إِنَّهُمْ أَرْسَلُوا إِلَيَّ فِيهِ أَفَأُؤَدِّيهِ إِلَيْهِمْ فَقَالَ نَعَمْ وَاللَّهِ فَقَالَتْ إِنَّهُ قَدْ مَکَثَ عِنْدِي زَمَانًا فَقَالَ ذَلِکِ أَحَقُّ لِرَدِّکِ إِيَّاهُ إِلَيْهِمْ حِينَ أَعَارُوکِيهِ زَمَانًا فَقَالَتْ أَيْ يَرْحَمُکَ اللَّهُ أَفَتَأْسَفُ عَلَی مَا أَعَارَکَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهُ مِنْکَ وَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْکَ فَأَبْصَرَ مَا کَانَ فِيهِ وَنَفَعَهُ اللَّهُ بِقَوْلِهَا
مصیبت میں صبر کرنے کی مختلف حدیثیں
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ میری زوجہ مرگئی سو آئے محمد بن کعب قرظی تعزیت دینے مجھ کو اور کہا کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص فقیہ عالم عابد مجتہد تھا اور اس کی ایک بیوی تھی جس پر وہ نہایت فریفتہ تھا اور اس کو بہت چاہتا تھا اتفاق سے وہ عورت مرگئی تو اس شخص کو نہایت رنج ہوا اور بڑا افسوس ہوا اور وہ ایک گھر میں دروازہ بند کر کے بیٹھ رہا اور لوگوں سے ملاقات چھوڑ دی تو اس کے پاس کوئی نہ جاتا تھا ایک عورت نے یہ قصہ سنا اور اس کے دروازے پر جا کر کہا کہ مجھ کو ایک مسئلہ پوچھنا ہے میں اسی سے پوچھوں گی بغیر اس سے ملے ہوئے یہ کام نہیں ہوسکتا تو اور جتنے لوگ آئے تھے وہ چلے گئے اور وہ عورت دروازے پر جمی رہی اور کہا کہ بغیر اس سے طے کئے کوئی علاج نہیں ہے سو ایک شخص نے اندر جا کر اس کو اطلاع دی اور بیان کیا کہ ایک عورت مسئلہ پوچھنے کو تم سے آئی ہے اور وہ کہتی ہے کہ میں تم سے ملنا چاہتی ہوں تو سب لوگ چلے گئے مگر وہ عورت دروازہ چھوڑ کر نہیں جاتی تب اس شخص نے کہا اچھا اس کو آنے دو پس آئی وہ عورت اس کے پاس اور کہا کہ میں ایک مسئلہ تجھ سے پوچھنے کو آئی ہوں وہ بولا کیا مسئلہ ہے اس عورت نے کہا میں نے اپنے ہمسایہ میں ایک عورت سے کچھ زیور مانگ کرلیا تھا تو میں نے ایک مدت تک اس کو پہنا اور لوگوں کو مانگنے پر بھی دیا اب اس عورت نے وہ زیور مانگ بھیجا ہے کیا میں اسے پھر واپس دے دوں اس شخص نے کہا ہاں قسم اللہ کی واپس دیدے عورت نے کہا کہ وہ زیور ایک مدت تک میرے پاس رہا ہے اس شخص نے کہا کہ اس سبب سے اور زیادہ تجھے واپس دینا ضروری ہے کیونکہ ایک زمانے تک تجھے اس نے مانگنے پر دیا عورت بولی اے فلانے اللہ تجھ پر رحم کرے تو کیوں افسوس کرتا ہے اس چیز پر جو اللہ جل جلالہ نے تجھے مستعار دی تھی پھر تجھ سے لے لی اللہ جل جلالہ زیادہ حقدار ہے تجھ سے جب اس شخص نے غور کیا تو عورت کی بات سے اللہ تعالیٰ نے اس کو نفع دیا۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that al-Qasim ibn Muhammad said, "One of my wives died and Muhammad ibn Kab al Quradhi came to console me about her. He told me of one among the Bani Israil who was a diligent, worshipping, knowing and understanding man who had a wife that he admired and loved, and she died. He grieved over her intensely and lamented her until he withdrew into a house and locked himself in, hidden from everyone, and no-one visited him. A woman heard about him and went to him, saying, I need him to give me an opinion. Nothing will satisfy me except what he says about it. Everyone went away, but she stuck to his door and said, I must see him. Someone said to him, There is a woman who wishes to ask your opinion about something, and she insisted, I will only talk to him about it. When everyone had gone away, and she still had not left his door, he said, Let her in. So she went in and saw him and said, I have come to ask your opinion about something. He said, What is it? She said, I borrowed a piece of jewellery from a neighbour of mine, and I have worn it and used it for a long time. Then they sent to me for it. Should I let them have it back? He said, Yes, by Allah. She said, I have had it for a long time. He said, It is more correct for you to return it to them, since they have lent it to you for such a long time. She said, Yes. May Allah have mercy on you. Do you then grieve over what Allah has lent you and then taken from you, when He has a greater right to it than you? Then he saw the situation he was in, and Allah helped him by her words."
Top