مؤطا امام مالک - کتاب الجہاد کے بیان میں - حدیث نمبر 894
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَدَرَ مِنْ حُنَيْنٍ وَهُوَ يُرِيدُ الْجِعِرَّانَةَ سَأَلَهُ النَّاسُ حَتَّی دَنَتْ بِهِ نَاقَتُهُ مِنْ شَجَرَةٍ فَتَشَبَّکَتْ بِرِدَائِهِ حَتَّی نَزَعَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي أَتَخَافُونَ أَنْ لَا أَقْسِمَ بَيْنَکُمْ مَا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ مِثْلَ سَمُرِ تِهَامَةَ نَعَمًا لَقَسَمْتُهُ بَيْنَکُمْ ثُمَّ لَا تَجِدُونِي بَخِيلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا کَذَّابًا فَلَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ فَإِنَّ الْغُلُولَ عَارٌ وَنَارٌ وَشَنَارٌ عَلَی أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ ثُمَّ تَنَاوَلَ مِنْ الْأَرْضِ وَبَرَةً مِنْ بَعِيرٍ أَوْ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لِي مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ وَلَا مِثْلُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْکُمْ
غنیمت کے مال میں چرانے کا بیان
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب حنین سے لوٹے اور ارادہ رکھتے تھے جعرانہ کا ؛ مانگنے لگے لوگ آپ سے (مال غنیمت)، اسی اثنا میں آپ کا اونٹ کانٹوں کے درخت کی طرف چلا گیا اور کانٹے آپ کی چادر میں اٹک کر چادر آپ کی پشت مبارک سے اتر گئی، تب آپ نے فرمایا ؛ " کہ میری چادر مجھ کو دے دو کیا تم خیال کرتے ہو کہ میں نہ بانٹوں گا وہ چیز تم کو جو اللہ نے تم کو دی " " قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر اللہ تم کو جتنے تہامہ کے درخت ہیں اتنے اونٹ دے تو میں بانٹ دوں گا تم کو ؛ پھر نہ پاؤ گے مجھ کو بخیل نہ بودا نہ جھوٹا، پھر جب اترے رسول اللہ ﷺ کھڑ ہوئے لوگوں میں اور کہا کہ؛ اگر کسی نے تاگا اور سوئی لے لی ہو وہ بھی لاؤ کیونکہ غنیمت کے مال میں سے چرانا شرم ہے دین میں اور آگ ہے اور عیب ہے قیامت کے روز، پھر زمین سے اونٹ یا بکری کے بالوں کا ایک گچھا اٹھایا اور فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، جو مال اللہ پاک نے تم کو دیا ؛ اس میں سے میرا اتنا بھی نہیں ہے، مگر پانچواں حصہ اور پانچواں حصہ بھی تمہارے ہی واسطے ہے۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn Said from Amr ibn Shuayb that when the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, came back from Hunayn heading for al-Jiirrana, the people crowded around so much to question him that his she-camel backed into a tree, which became entangled in his cloak and pulled it off his back. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, "Return my cloak to me. Are you afraid that I will not distribute among you what Allah has given you as spoils. By He in whose hand my self is! Had Allah given you spoils equal to the number of acacia trees on the plain of Tihama, I would have distributed it among you. You will not find me to be miserly, cowardly, or a liar." Then the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, got down and stood among the people, and said, "Hand over even the needle and thread, for stealing from the spoils is disgrace, fire, ignominy on the Day of Rising for people who do it." Then he took a bit of camel fluff or something from the ground and said, "By He in whose hand my self is! What Allah has made spoils for you is not mine - even the like of this! - except for the tax of one fifth, and the tax of one fifth is returned to you."
Top