مؤطا امام مالک - کتاب الجہاد کے بیان میں - حدیث نمبر 907
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ کَرَمُ الْمُؤْمِنِ تَقْوَاهُ وَدِينُهُ حَسَبُهُ وَمُرُوئَتُهُ خُلُقُهُ وَالْجُرْأَةُ وَالْجُبْنُ غَرَائِزُ يَضَعُهَا اللَّهُ حَيْثُ شَائَ فَالْجَبَانُ يَفِرُّ عَنْ أَبِيهِ وَأُمِّهِ وَالْجَرِيئُ يُقَاتِلُ عَمَّا لَا يَئُوبُ بِهِ إِلَی رَحْلِهِ وَالْقَتْلُ حَتْفٌ مِنْ الْحُتُوفِ وَالشَّهِيدُ مَنْ احْتَسَبَ نَفْسَهُ عَلَی اللَّهِ
شہادت کا بیان
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب فرمایا کرتے تھے؛ عزت مومن کے تقوی میں ہے اور دین اس کی شرافت ہے اور مروت اس کا خلق ہے اور بہادری اور نامردی دونوں خلقی صفتیں ہیں جس شخص میں اللہ چاہتا ہے ان صفتوں کو رکھتا ہے تو نامرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے اور بہادر اس شخص سے لڑتا ہے جس کو جانتا ہے کہ گھر تک نہ جانے دے گا اور قتل ایک موت ہے موتوں میں سے اور شہید وہ ہے جو اپنی جان خوشی سے اللہ کے سپرد کر دے۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Umar ibn al-Khattab said, "The nobility of the mumin is his taqwa. His deen is his noble descent. His manliness is his good character. Boldness and cowardice are but instincts which Allah places wherever He wills. The coward shrinks from defending even his father and mother, and the bold one fights for the sake of the combat not for the spoils. Being slain is but one way of meeting death, and the martyr is the one who gives himself, expectant of reward from Allah."
Top