مؤطا امام مالک - کتاب الحج - حدیث نمبر 747
عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَمَا عَلَی الرَّجُلِ شَيْئٌ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ کَلَّا لَوْ کَانَ کَمَا تَقُولُ لَکَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ وَکَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ وَکَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا
سعی کی مختلف احادیث کا بیان
عروہ بن زبیر نے کہا کہ میں نے پوچھا ام المومنین عائشہ سے دیکھو اللہ جل جلالہ فرماتا ہے بیشک صفا اور مروہ اللہ کی پاک نشانیوں میں سے ہیں سو جو حج کرے خانہ کعبہ کا یا عمرہ کرے تو ان دونوں کے درمیان سعی کرنے میں اس پر کچھ گناہ نہیں ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر سعی نہ کرے تب بھی برا نہیں ہے حضرت عائشہ نے جواب دیا کہ ہرگز ایسا نہیں اگر جیسا کہ تم سمجھتے ہو ویسا ہوتا تو اللہ جل جلالہ یوں فرماتا کہ گناہ ہے اس پر سعی نہ کرنے میں صفا اور مروہ کے درمیان اور یہ آیت تو انصار کے حق میں اتری ہے وہ لوگ حج کیا کرتے تھے منات کے واسطے اور منات مقابل قدید کے تھا اور قدید ایک قریہ کا نام ہے مکہ اور مدینہ کے درمیان میں وہ لوگ صفا اور مروہ کے بیچ میں سعی کرنا برا سمجھتے تھے جب دین اسلام سے مشرف ہوئے تو انہوں نے پوچھا رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں تو اس وقت اللہ جل جلالہ نے اتاری یہ آیت کہ صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں جو شخص حج کرے خانہ کعبہ کا اور عمرہ کرے تو سعی کرنا گنا نہیں ہے ان دونوں کے درمیان میں۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa that his father said, "Once when I was young I said to Aisha, umm al-muminin, Have you seen the saying of Allah, the Blessed and Exalted, "Safa and Marwa are among the waymarks of Allah, so whoever does hajj or umra to the House, there is no harm in his going between them," so it follows that there should be no harm for some one who does not go between them. Aisha said, No. If it were as you say, there would be no harm in his not going between them. This ayat was only revealed about the Ansar. They used to make pilgrimage to Manat, and Manat was an idol near Qudayd, and they used to avoid going between Safa and Marwa, and when Islam came they asked the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, about this and Allah, the Blessed and Exalted, revealed, "Safa and Marwa are among the waymarks of Allah, so whoever does hajj or umra to the House, there is no harm in his going between them. " "
Top