مؤطا امام مالک - کتاب الحج - حدیث نمبر 866
عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِمْرَانَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ عَدَلَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَنَا نَازِلٌ تَحْتَ سَرْحَةٍ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَقَالَ مَا أَنْزَلَکَ تَحْتَ هَذِهِ السَّرْحَةِ فَقُلْتُ أَرَدْتُ ظِلَّهَا فَقَالَ هَلْ غَيْرُ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَا مَا أَنْزَلَنِي إِلَّا ذَلِکَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کُنْتَ بَيْنَ الْأَخْشَبَيْنِ مِنْ مِنًی وَنَفَخَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِنَّ هُنَاکَ وَادِيًا يُقَالُ لَهُ السِّرَرُ بِهِ شَجَرَةٌ سُرَّ تَحْتَهَا سَبْعُونَ نَبِيًّا
حج کی مختلف احادیث کا بیان
عمران انصاری سے روایت ہے کہ میرے پاس عبداللہ بن عمر آئے اور میں مکے کی راستے میں ایک درخت کے تلے ٹھہرا ہوا تھا، تو انہوں نے پوچھا کیوں ٹھہرا تو اس درخت کے تلے، میں نے کہا سایہ کے واسطے انہوں نے کہا یا اور کسی کام کے واسطے میں نے کہا نہیں، میں صرف سایہ کے واسطے ٹھہرا ہوں، عبداللہ بن عمر نے کہا: فرمایا رسول اللہ ﷺ نے جب تو منیٰ میں دو پہاڑوں کے بیچ میں پہنچے اور اشارہ کیا ہاتھ سے پورب کی طرف وہاں ایک جگہ ہے جس کو سُرر کہتے ہیں وہاں ایک درخت ہے اس کے تلے ستر نبیوں کی نال کاٹی گئی یا ستر نبیوں کو نبوت ملی پس وہ اس سبب سے خوش ہوئے۔
Yahya related to me from Malik from Muhammad ibn Amr ibn Halhala ad-Dili from Muhammad ibn lmran al-Ansari that his father said that Abdullah ibn Umar came upon him while he stopped for a rest under a tall tree on the road to Makka, and he said, "What has made you stop under this tall tree?" He replied that he sought its shade. Abdullah ibn Umar said, "Anything besides that?" and he said, "No, that was the only. reason he stopped for a rest," and Abdullah ibn Umar said, "The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, If you are between al-Akhshabayn (which are two mountains) near Mina, indicating the east with his outspread hand, you will find a valley called as-Surar with a tree in it beneath which the umbilical cords of seventy prophets have been cut. "
Top