مؤطا امام مالک - کتاب الصلوة - حدیث نمبر 204
حَدَّثَنِي مَالِک عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَ يُصَلِّي فِي حَائِطِهِ فَطَارَ دُبْسِيٌّ فَطَفِقَ يَتَرَدَّدُ يَلْتَمِسُ مَخْرَجًا فَأَعْجَبَهُ ذَلِکَ فَجَعَلَ يُتْبِعُهُ بَصَرَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَجَعَ إِلَی صَلَاتِهِ فَإِذَا هُوَ لَا يَدْرِي کَمْ صَلَّی فَقَالَ لَقَدْ أَصَابَتْنِي فِي مَالِي هَذَا فِتْنَةٌ فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ لَهُ الَّذِي أَصَابَهُ فِي حَائِطِهِ مِنْ الْفِتْنَةِ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ صَدَقَةٌ لِلَّهِ فَضَعْهُ حَيْثُ شِئْتَ
نماز میں اس چیز کی طرف دیکھنے کا بیان جو غافل کر دے نماز سے
عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے کہ ابوطلحہ انصاری نماز پڑھ رہے تھے باغ میں تو ایک چڑیا اڑی اور ڈھونڈے لگی راہ نکلنے کی کیونکہ باغ اس قدر گنجان تھا اور پیڑ آپس میں ملے ہوئے تھے کہ چڑیا کو جگہ نکلنے کی نہ ملتی تھی پس پسند آیا ان کو یہ امر اور خوش ہوئے اپنے باغ کا یہ حال دیکھ کر تو ایک گھڑی تک اس طرف دیکھتے رہے پھر خیال آیا نماز کا سو بھول گیا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں تب کہا مجھے آزمایا اللہ جل جلالہ نے اس مال سے تو آئے رسول اللہ ﷺ کے پاس اور بیان کیا جو کچھ باغ میں قصہ ہوا تھا اور کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ باغ صدقہ ہے واسطے اللہ کے اور صرف کریں اس کو جہاں آپ ﷺ چاہیں۔
Malik related to me from Abdullah ibn Abi Bakr that Abu Talha al-Ansari was praying in his garden when a wild pigeon flew in and began to fly to and fro trying to find a way out. The sight was pleasing to him and he let his eyes follow the bird for a time and then he went back to his prayer but could not remember how much he had prayed. He said, "A trial has befallen me in this property of mine." So he came to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and mentioned the trial that had happened to him in his garden and said, "Messenger of Allah, it is a sadaqa for Allah, so dispose of it wherever you wish."
Top