مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1043
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبٌ بِالشَّامِ فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ وَمِثْلِي يُصْنَعُ هَذَا بِهِ وَمِثْلِي يُفْتَاتُ عَلَيْهِ فَکَلَّمَتْ عَائِشَةُ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ الْمُنْذِرُ فَإِنَّ ذَلِکَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَا کُنْتُ لِأَرُدَّ أَمْرًا قَضَيْتِهِ فَقَرَّتْ حَفْصَةُ عِنْدَ الْمُنْذِرِ وَلَمْ يَکُنْ ذَلِکَ طَلَاقًا عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبَا هُرَيْرَةَ سُئِلَا عَنْ الرَّجُلِ يُمَلِّکُ امْرَأَتَهُ أَمْرَهَا فَتَرُدُّ بِذَلِکَ إِلَيْهِ وَلَا تَقْضِي فِيهِ شَيْئًا فَقَالَا لَيْسَ ذَلِکَ بِطَلَاقٍ
جس تملیک سے طلاق بائن نہیں پڑتی اس کا بیان
قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ نے حفصہ بنت عبدالرحمن (اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا اور عبدالرحمن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے ہوئے تھے جب عبدالرحمن آئے تو انہوں نے کہا کیا مجھ ہی سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا۔ ف 1 حضرت عائشہ ؓ نے منذر بن زبیر سے بیان کیا منذر نے کہا عبدالرحمن کو اختیار ہے۔ عبدالرحمن نے حضرت عائشہ ؓ کہا جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں پھر رہیں حضرت حفصہ منذر کے پاس اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا۔ مالک کو پہنچا کہ عبداللہ بن عمر اور ابوہریرہ ؓ سوال ہوا ایک شخص اپنی عورت کو طلاق کا مالک کر دے مگر عورت اس کو قبول نہ کرے نہ اپنے تئیں طلاق دے انہوں نے کہا طلاق نہ پڑے گی۔
Yahya related to me from Malik from Abd ar-Rahman ibn al-Qasim from his father that Aisha, umm al-muminin, proposed to Qurayba bint Abi Umayya on behalf of Abd ar-Rahman ibn Abi Bakr. They married her to him and her people found fault with Abd ar-Rahman and said, "We only gave in marriage because of Aisha." Aisha therefore sent for Abd ar-Rahman and told him about it. He gave Qurayba authority over herself and she chose her husband and so there was no divorce.
Top