مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1060
عَنْ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَائَ إِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّی کَبُرَ عَلَی عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَی أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ کَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّی أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَقَامَ عُوَيْمِرٌ حَتَّی أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ کَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ فِيکَ وَفِي صَاحِبَتِکَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا قَالَ عُوَيْمِرٌ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَالِک قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَکَانَتْ تِلْکَ بَعْدُ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ
لعان کا بیان
سہل بن سعد ساعدی سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے پاس آئے اور پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو پائے پھر کیا کرے اگر اس کو مار ڈالے تو خود بھی مارا جاتا ہے تم میرے واسطے رسول اللہ ﷺ سے اس مسئلے کو پوچھو عاصم نے آپ ﷺ سے اس مسئلے کو پوچھا آپ ﷺ نے اس سوال کو ناپسند کیا اور برا کہا عاصم کو یہ امر نہایت دشوار گزرا وہ جب لوٹ کر اپنے گھر میں آئے عویمر نے آ کر پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا عاصم نے کہا تم سے مجھے بھلائی نہ پہنچی آپ ﷺ نے اس سوال کو برا جانا عویمر نے کہا قسم اللہ کی میں تو آپ ﷺ سے بغیر پوچھے نہ رہوں گا پھر عویمر آپ ﷺ کے پاس آئے لوگ جمع تھے انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اگر کوئی بیگانے مرد کو اپنی بی بی کے ساتھ پائے اور اس کو مار ڈالے تو خود مارا جاتا ہے پھر کیا کرے آپ ﷺ نے فرمایا تمہارے اور تمہاری بی بی کے حق میں اللہ کا حکم اترا ہے تم اپنی بی بی کو لے آؤ سہل کہتے ہیں دونوں نے آ کر رسول اللہ ﷺ کے سامنے لعان کیا اور میں اس وقت موجود تھا جب لعان سے فارغ ہوئے عویمر نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اگر میں اس عورت کو رکھوں تو گویا میں نے جھوٹ بولا یہ کہہ کر تین طلاق دے دیں بغیر آپ ﷺ کے کہے ہوئے ابن شہاب نے کہا پھر یہی متلاعنین کا طریقہ جاری رہا۔
Top