مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1097
عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ عِدَّةُ الْمُسْتَحَاضَةِ سَنَةٌ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمُطَلَّقَةِ الَّتِي تَرْفَعُهَا حَيْضَتُهَا حِينَ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا أَنَّهَا تَنْتَظِرُ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ لَمْ تَحِضْ فِيهِنَّ اعْتَدَّتْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ حَاضَتْ قَبْلَ أَنْ تَسْتَكْمِلَ الْأَشْهُرَ الثَّلَاثَةَ اسْتَقْبَلَتْ الْحَيْضَ وَإِنْ مَرَّتْ بِهَا تِسْعَةُ أَشْهُرٍ قَبْلَ أَنْ تَحِيضَ اعْتَدَّتْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ حَاضَتْ الثَّانِيَةَ قَبْلَ أَنْ تَسْتَكْمِلَ الْأَشْهُرَ الثَّلَاثَةَ اسْتَقْبَلَتْ الْحَيْضَ فَإِنْ مَرَّتْ بِهَا تِسْعَةُ أَشْهُرٍ قَبْلَ أَنْ تَحِيضَ اعْتَدَّتْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ فَإِنْ حَاضَتْ الثَّالِثَةَ كَانَتْ قَدْ اسْتَكْمَلَتْ عِدَّةَ الْحَيْضِ فَإِنْ لَمْ تَحِضْ اسْتَقْبَلَتْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ ثُمَّ حَلَّتْ وَلِزَوْجِهَا عَلَيْهَا فِي ذَلِكَ الرَّجْعَةُ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَدْ بَتَّ طَلَاقَهَا قَالَ مَالِك السُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَلَهُ عَلَيْهَا رَجْعَةٌ فَاعْتَدَّتْ بَعْضَ عِدَّتِهَا ثُمَّ ارْتَجَعَهَا ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا أَنَّهَا لَا تَبْنِي عَلَى مَا مَضَى مِنْ عِدَّتِهَا وَأَنَّهَا تَسْتَأْنِفُ مِنْ يَوْمَ طَلَّقَهَا عِدَّةً مُسْتَقْبَلَةً وَقَدْ ظَلَمَ زَوْجُهَا نَفْسَهُ وَأَخْطَأَ إِنْ كَانَ ارْتَجَعَهَا وَلَا حَاجَةَ لَهُ بِهَا قَالَ مَالِك وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَسْلَمَتْ وَزَوْجُهَا كَافِرٌ ثُمَّ أَسْلَمَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مَا دَامَتْ فِي عِدَّتِهَا فَإِنْ انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَلَا سَبِيلَ لَهُ عَلَيْهَا وَإِنْ تَزَوَّجَهَا بَعْدَ انْقِضَاءِ عِدَّتِهَا لَمْ يُعَدَّ ذَلِكَ طَلَاقًا وَإِنَّمَا فَسَخَهَا مِنْهُ الْإِسْلَامُ بِغَيْرِ طَلَاقٍ
عدت کے بیان میں مختلف حدیثیں۔
سعید بن مسیب نے کہا مستحاضہ عورت کی عدت ایک برس تک ہے۔، کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ مطلقہ عورت کا اگر حیض بند ہوجائے تو وہ نو مہینے تک انتظار کرے اگر اس وقت تک بھی حیض نہ آئے تو تین مہینے عدت کرے اگر تین مہینے پورے ہونے سے پہلے حیض آنے لگے تو پھر عدت حیض سے شروع کرے اگر پھر نو مہینے تک حیض نہ آئے پھر تین مہینے عدت کرے اگر تین مہینے کے اندر پھر حیض آجائے پھر حیض سے شروع کرے پھر اگر نو مہینے تک حیض نہ آئے تین مہینے عدت کرے اگر پھر ان تین مہینوں میں حیض آجائے تو اب عدت حیضوں سے پوری ہو اور جب حیض نہ آئے تو تین مہینے عدت کر کے دوسرا نکاح کرلے اس تین برس کی عدت میں خاوند کو اختیار ہے رجعت کرلے مگر جب تین طلاق دے چکا ہو۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک حکم یہ ہے کہ اگر عورت مسلمان ہوجائے اور خاوند کافر ہو پھر خاوند بھی مسلمان ہو عدت کے اندر تو وہ عورت اسی کی رہے گی اگر عدت گزر جائے پھر عورت سے کچھ علاقہ نہ رہے گا البتہ نکاح کرسکتا ہے پھر تین طلاق کا مالک ہوگا کیونکہ عورت کے مسلمان ہونے سے طلاق نہیں پڑی بلکہ نکاح فسخ ہوگیا تھا۔
Top