مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1104
عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْأَحْنَفِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ فَدَعَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ فَجِئْتُهُ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَإِذَا سِيَاطٌ مَوْضُوعَةٌ وَإِذَا قَيْدَانِ مِنْ حَدِيدٍ وَعَبْدَانِ لَهُ قَدْ أَجْلَسَهُمَا فَقَالَ طَلِّقْهَا وَإِلَّا وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ فَعَلْتُ بِکَ کَذَا وَکَذَا قَالَ فَقُلْتُ هِيَ الطَّلَاقُ أَلْفًا قَالَ فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ فَأَدْرَکْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَکَّةَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ شَأْنِي فَتَغَيَّظَ عَبْدُ اللَّهِ وَقَالَ لَيْسَ ذَلِکَ بِطَلَاقٍ وَإِنَّهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَهْلِکَ قَالَ فَلَمْ تُقْرِرْنِي نَفْسِي حَتَّی أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِمَکَّةَ أَمِيرٌ عَلَيْهَا فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي کَانَ مِنْ شَأْنِي وَبِالَّذِي قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْکَ فَارْجِعْ إِلَی أَهْلِکَ وَکَتَبَ إِلَی جَابِرِ بْنِ الْأَسْوَدِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَأَنْ يُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَهْلِي قَالَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَجَهَّزَتْ صَفِيَّةُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَتِي حَتَّی أَدْخَلَتْهَا عَلَيَّ بِعِلْمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ثُمَّ دَعَوْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمَ عُرْسِي لِوَلِيمَتِي فَجَائَنِي
طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان
ثابت احنف نے عبدالرحمن بن زید بن خطاب کی ام ولد سے نکاح کیا ان کو عبداللہ نے بلایا جو عبدالرحمن بن زید بن خطاب کے بیٹے تھے ثابت نے کہا میں ان کے پاس گیا دیکھا تو کوڑے رکھے ہوئے ہیں اور لوہے کی دو بیڑیاں رکھی ہوئیں ہیں اور دو غلام حاضر ہیں عبداللہ نے مجھ سے کہا تو اس ام ولد کو طلاق دے دے نہیں تو میں تیرے ساتھ ایسا کروں گا میں نے کہا ایسا ہے تو میں نے اس کو ہزار طلاق دیں جب میں ان کے پاس سے گزرا تو مکہ کے راستے میں عبداللہ بن عمر مجھ کو ملے میں نے ان سے ذکر کیا وہ غصے ہوئے اور کہا یہ طلاق نہیں ہے اور وہ ام ولد تیرے اوپر حرام نہیں ہے تو اپنے گھر میں جا ثابت نے کہا مجھ کو ان سے تسکیں نہ ہوئی یہاں تک کہ کہ میں مکہ میں عبداللہ بن زبیر کے پاس آیا اور وہ ان دنوں میں مکہ کے حاکم تھے میں نے ان سے یہ قصہ بیان کیا اور عبداللہ بن عمر نے جو کہا تھا وہ بھی ذکر کیا عبداللہ بن زبیر نے کہا بیشک وہ عورت تجھ پر حرام نہیں ہوئی تو اپنی بی بی کے پاس جا جابر بن اسود زہری جو مدینہ کے حاکم تھے ان کو خط لکھا کہ عبداللہ بن عبدالرحمن کو سزا دو اور ان کی بی بی کو ان کے حوالے کردو ثابت کہتے ہیں میں مدینہ آیا تو عبداللہ بن عمر کی بی بی صفیہ نے میری عورت کو بنا سنوار کے میرے پاس بھیجا عبداللہ بن معمر کی اطلاع سے پھر میں نے ولیمہ کی دعوت کی اور عبداللہ بن عمر کو بلایا وہ دعوت میں آئے۔
Top